1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مسلم مردوں سے جنسی رابطے قائم نہ کریں‘

عدنان اسحاق7 نومبر 2015

مشرقی جرمن صوبے سیکسنی انہالٹ کے اساتذہ کی تنظیم نے اپنے ایک بیان میں نوجوان لڑکیوں کو مسلم مردوں سے خبردار رہنے کا کہا ہے۔ اس بیان نے ملک بھر مہاجرین کی آمد سے متعلق ایک نئے تنازعے کو ہوا دی ہے۔

https://p.dw.com/p/1H1gF
تصویر: AP

ٹریڈ نامی جریدے کے مطابق اساتذہ کی اس تنظیم کے ایک اداریے کی شروعات ان الفاظ سے ہوتی ہے، ’جرمنی میں تارکین وطن کی یلغار‘۔ اس اداریے کے نیچے اس تنظیم کے صدر یرگن مانکے سمیت دیگر اعلی عہدیداروں کے دستخط بھی ثبت ہیں۔ جریدے ٹریڈ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والے اس اداریے میں لڑکیوں کو خبردار بھی کیا ہے کہ وہ مسلم مردوں کے ساتھ جنسی روابط قائم کرنے سے بھی گریز کریں کیونکہ ایسے ممکنہ جنسی تعلقات کی بنیاد ہمیشہ ایماندارانہ رابطے نہیں ہوتے بلکہ بعد ازاں اس بارے میں جاننے والوں سے باتیں بھی کی جاتی ہیں۔ اس تناظر میں چند معاملات میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات بھی سامنے بھی آئے ہیں۔

ماہرین تعلیم کی ملکی تنظیم نے اس متنازعہ بیان سے دوری اختیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس تنظیم کے صدر ہائنز پیٹر مائڈنگر نے کہا ہے کہ اس طرح کا بیان نہ تو دیا جا سکتا ہے اور نہ ہی یہ قابل قبول ہے،’’ آج کل کی کشیدہ صورتحال میں یقینی طور پر یہ کوئی مناسب بیان نہیں ہے۔‘‘

صوبائی وزیر ثقافت اسٹیفن دورگر لوخ نے اس بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان افراد پر افواہیں اور غیر تصدیق شدہ مواد پھیلانےکے الزامات عائد کیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیکسنی انہالٹ کے اساتذہ کی یہ تنظیم جرمن اقدار کا غلط استعمال کرتے ہوئے نسلی امتیاز اور تعصب کو فروغ دے رہی ہے۔ بائیں بازو کی جماعت لیفٹ پارٹی کی صوبائی صدر برکے بل نے کہا کہ یہ ایک نفرت انگیز بیان کی انتہائی قریب ہے۔

یرگن مانکے نے اس تمام تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی تنظیم کی جانب سے جاری کیا جانے والا یہ بیان کسی صورت بھی متعصب نہیں ہے، ’’میں اس اداریے میں موجود تمام باتوں سے متفق ہوں اور میری نظر میں یہ تمام باتیں سچ ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ1989ء سے قبل بھی وہ کسی دباؤ میں نہیں آئے تھے اور اب بھی کوئی ان کی زبان کو بند نہیں کر سکتا۔ 1989ء سے ان کی مراد دیوار برلن کے انہدام سے قبل کا دور ہے۔