مسلمان مبلغ کے لیے جرمنی سے نکل جانے کا حکم
22 اپریل 2011پولیس کا کہنا ہے کہ ابو امینہ بلال فلپس نے بدھ کو فرینکفرٹ میں ایک اجتماع سے خطاب کیا، جس کے بعد انہیں ملک سے نکل جانے کے لیے کہہ دیا گیا۔
فلپس کو ہم جنس پرستی پر انتہاپسندانہ نظریات کی وجہ سے وسیع پیمانے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ وہ سر عام پھانسی دیے جانے کے بھی حامی ہیں۔ خبررساں ادارے اے ایف پی نے فلپس کی ویب سائٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہم جنس پرستی کو ایک برائی اور معاشرے کے لیے خطرناک قرار دیتے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سزائے موت پر سرعام عمل درآمد کرنے سے جرائم کی شرح کم رہتی ہے۔
انہوں نے فرینکفرٹ میں بدھ کو تقریباﹰ دو ہزار مسلمانوں کے ایک اجتماع سے خطاب کیا۔ تاہم اس موقع پر انہوں نے ہم جنس پرستی کے بارے میں اپنے مؤقف کا اعادہ نہیں کیا۔ وہاں تقریباﹰ پانچ سو افراد نے ان کے خلاف احتجاج بھی کیا۔
جرمن حکام کا کہنا ہے کہ فلپس کے لیے ملک چھوڑنے کے احکامات فرینکفرٹ کے اجتماع سے پہلے تیار کر لیے گئے تھے۔ انہیں ہفتہ کی شب تک ملک چھوڑنے کے ساتھ دوبارہ کبھی جرمنی نہ آنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فلپس جرمنی سے نکل جانے کے حکم نامے کو چیلنج کر سکتے ہیں تاہم جرمن سرزمین پر انہیں اپیل کا حق حاصل نہیں۔
جرمن ایمیگریشن قوانین کے مطابق ایسے غیرملکیوں کو ملک چھوڑنے کے لیے کہا جا سکتا ہے، جو آبادی کے کسی حصے کے خلاف نفرت پھیلائیں یا ان کے خلاف تشدد کا پرچار کریں۔
جرمن خبررساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق بلال فلپس کا ایک ویڈیو پیغام یوٹیوب پر موجود ہے، جس میں انہوں نے ہم جنس پرستی ثابت ہونے پر سزائے موت کی حمایت کی ہے۔
دنیا بھر میں ہم جنس پرستوں کے گروپ فلپس کی تقریروں کے خلاف بارہا احتجاج کر چکے ہیں۔ بلال فلپس 1947ء میں جمیکا میں پیدا ہوئے لیکن ان کی پرورش کینیڈا میں ہوئی۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: عابد حسین