مسجد اقصیٰ میں فرانسیسی سیاح کی پٹائی ہو گئی
4 اگست 2015خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مسلمانوں کے لیے مقدس مقامات میں سے ایک مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں اس فرانسیسی سیاح نے اسرائیلی پرچم لہرایا، جس پر فلسطینیوں نے اس پر حملہ کر دیا۔
پولیس کے مطابق اس فرانسیسی سیاح کی عمر 35 برس کے لگ بھگ ہے جب کہ اس واقعے کے بعد اُسے حراست میں بھی لے لیا گیا ہے۔ اس سیاح کو امنِ عامہ میں خلل ڈالنے کے جرم میں مقدمے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پولیس کے مطابق فلسطینیوں کے حملے سے فرانسیسی سیاح کو معمولی زخم آئے اور اسے طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
پولیس نے اس سیاح پر حملہ کرنے والے چار مشتبہ فلسطینیوں کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس کے مطابق یہ فلسطینی اسرائیل کے زیرانتظام مشرقی یروشلم کے شہری ہیں۔
پولیس ترجمان کے مطابق یہ ایک تنہا واقعہ تھا اور اس کے بعد مسجد کے احاطے میں تشدد کا کوئی واقعہ سامنا نہیں آیا ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کے لیے تیسرا مقدس ترین مقام ہے، جب کہ یہودی اسے ٹیمپل ماؤنٹ قرار دیتے ہیں اور سب سے زیادہ مقدس مانتے ہیں۔
اتوار کے روز اسی احاطے میں اس وقت ہنگامے پھوٹ پڑے تھے، جب مغربی کنارے میں شدت پسند یہودیوں کے ایک حملے میں ایک فلسطینی بچے کی ہلاکت پر فسلطینیوں نے احتجاج کیا۔ اس موقع پر نقاب پوش فلسطینیوں نے اسرائیلی فورسز پر پتھراؤ بھی کیا۔
اس مسجد کا احاطہ اس سے قبل بھی اس وقت فلسطینیوں اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپوں کے میدان میں تبدیل ہو گیا تھا، جب یہودی زائرین اس مسجد میں داخل ہوئے تھے۔ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اس طرح یہودی اس مقدس عمارت پر مکمل قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ خیال رہے کہ اس وقت مسجد اقصیٰ کی عمارت اردن کے زیرانتظام ہے۔
غیرمسلموں کو اجازت ہے کہ وہ اس عمارت کا دورہ کر سکتے ہیں، تاہم یہودیوں کو اس عمارت میں نہ تو عبادت کی اجازت ہے اور نہ ہی وہ کوئی قومی نشان ظاہر کر سکتے ہیں، جس سے مسلمان خوف کا شکار ہوں اور مسلمانوں کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہو۔