1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مستونگ میں ’داعش کے منظم ٹھکانے کا منصوبہ‘ ناکام بنا دیا گیا

مقبول ملک اے پی
8 جون 2017

پاکستانی فوج نے اپنے ایک تین روزہ مسلح آپریشن کے نتیجے میں دہشت گرد تنظیم داعش کا بلوچستان میں ایک بڑا منظم ٹھکانہ بنانے کا منصوبہ ناکام بنا دیا۔ ایک فوجی بیان کے مطابق اس دوران کم از کم بارہ عسکریت پسند مارے گئے۔

https://p.dw.com/p/2eLEP
Pakistan Mindestens zwölf Tote bei Anschlag
ضلع مستونگ میں مئی میں پاکستانی پارلیمان کے ایک رکن کے قافلے پر داعش کے خود کش بم حملے میں 25 افراد ہلاک ہو گئے تھےتصویر: picture alliance/dpa/AP/A. Butt

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے جمعرات آٹھ جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق ملکی فوج نے اپنے ایک بیان میں آج کہا کہ شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسیٹ‘ یا داعش پاکستان کے جنوب مغرب میں صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ کے ایک پہاڑی علاقے میں اپنا ایک منظم گڑھ قائم کرنا چاہتی تھی اور اس منصوبے کو ایک حالیہ فوجی آپریشن کے دوران پوری طرح ناکام بنا دیا گیا۔

پاکستانی فورسز کی کارروائیاں، ’داعش کے درجن جنگجو ہلاک‘

چمن کی پاک افغان سرحدی گزرگاہ دوبارہ کھول دی گئی

مغوی شہریوں کی بازیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے، چین

فوجی بیان کے مطابق داعش کے ان عسکریت پسندوں کا تعلق ایک فرقہ پرست لیکن ممنوعہ سنی تنظیم لشکر جھنگوی العالمی سے تھا، جو پاکستان میں طالبان تحریک کے ساتھ بھی رابطوں میں ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے، ’’لشکر جھنگوی العالمی کی کوشش تھی کہ وہ داعش کے طور پر پاکستانی سرزمین پر اپنے قدم جمائے اور اس مقصد کے لیے مستونگ شہر کے قریب ایک پہاڑی علاقے میں ایک گڑھ قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔‘‘

ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ پاکستانی فوج کے دعویٰ کیا ہے کہ اس حالیہ آپریشن کے دوران، جو تین دن تک جاری رہا، داعش کے کم از 12 عسکریت پسند مارے گئے جبکہ اس کارروائی میں پانچ پاکستانی فوجی زخمی بھی ہوئے۔

Pakistan nach Bombenanschlag in Provinz Baluchistan
دہشت گردوں کی طرف سے صوبہ بلوچستان میں اب تک متعدد خونریز بم حملے کیے جا چکے ہیںتصویر: picture-alliance/AA/Q. Khan

پاکستانی صوبہ بلوچستان کے اسی ضلع میں گزشتہ ماہ ملکی پارلیمان کے ایک رکن کو نشانہ بنانے کے لیے داعش نے ایک خود کش حملہ بھی کیا تھا، جس میں 25 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ بعد ازاں داعش نے ایک بیان میں اس حملے کی ذمے داری بھی قبول کر لی تھی۔

پاکستانی فوج نے اپنے آج کے بیان کے ساتھ اس آپریشن کے دوران لی گئی چند تصاویر اور ویڈیو فوٹیج بھی جاری کی ہے۔ ان شواہد کے مطابق داعش کا ارادہ تھا کہ وہ اس علاقے میں اپنا ایک منظم ’عسکری اڈہ‘ قائم کر لے۔

سینیٹر عبدالغفور حیدری کے قافلے پر بم حملہ، پچیس افراد ہلاک

سینکڑوں علیحدگی پسند بلوچوں نے ہتھیار ڈال دیے

سندھ اور بلوچستان میں داعش کا اثر بڑھتا ہوا، لیکن کیسے؟

یہ پہاڑی علاقہ، جسے داعش اپنے ٹھکانے کے لیے استعمال کرنا چاہتی تھی، قریب 10 کلومیٹر علاقے پر پھیلا ہوا ہے اور اس میں چند غاروں کے علاوہ کئی عمودی چٹانیں اور قریب 250 میٹر گہری ایک پہاڑی کھائی بھی موجود ہے۔

فوجی بیان کے مطابق اس آپریشن کے آغاز پر پہلے تو فوجی کمانڈوز کو فضا سے اس علاقے میں اتارا گیا، جس کے بعد زمینی کارروائی شروع کی گئی۔ ’’لیکن اس دوران عسکریت پسندوں کی طرف سے سخت مزاحمت کی گئی اور یہ آپریشن تین دن تک جاری رہا۔‘‘

Pakistan Islamischer Staat Führer Hafiz Saeed
کئی پاکستانی عسکریت پسند اب تک داعش کی صفوں میں شامل ہو چکے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/TTP

بتایا گیا ہے کہ اس علاقے میں کارروائی کے دوران فوج کو وہاں دہشت گردانہ حملوں کے لیے بم تیار کرنے کی ایک جگہ کا بھی پتہ چلا، جسے تباہ کر دیا گیا۔ وہاں سے سکیورٹی فورسز کو قریب 50 کلوگرام یا 110 پاؤنڈ دھماکا خیز مواد بھی ملا اور کئی خود کش جیکٹوں اور دستی بموں کے علاوہ متعدد راکٹ لانچر اور مشین گنیں بھی۔ ’’یہ سب ہتھیار اور عسکریت پسندوں کے کمیونیکیشن سسٹم بھی قبضے میں لے لیے گئے۔‘‘

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ مئی کےمہینے میں داعش کے جس خود کش حملہ آور نے مذہبی سیاسی جماعت جے یو آئی (ایف) کے ایک سینیٹر کے قافلے کو نشانہ بنایا تھا، اسے اس کارروائی کے لیے داعش نے اپنے اسی ٹھکانے سے بھیجا تھا۔