مزید مہاجرین کی وطن واپسی پر جرمنی اور اٹلی کا اتفاق
1 ستمبر 2016گزشتہ روز اٹلی کے شمالی شہر مارانیلو میں ہونے والے اٹلی جرمن سربراہ اجلاس کے دوران میرکل کا کہنا تھا کہ نئے تارکین وطن کی آمد کے حوالے سے اٹلی اور جرمنی کو ایک جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ جرمن چانسلر نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ’’ تمام پناہ گزین یورپ میں قیام نہیں کر سکتے۔‘‘
ماتیو رینزی کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کی مہاجر پالیسی کے تحت تارکین وطن کو ایک حد تک ہی پناہ دی جا سکتی ہے۔ گزشتہ ایک برس میں جرمنی میں پناہ گزینوں کے لیے آزادانہ داخلے کی اپنی پالیسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے میرکل نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ پناہ حاصل کرنے میں ناکام مہاجرین زیادہ سے زیادہ تعداد میں وطن واپس چلے جائیں گے۔ اس ضمن میں ان مہاجرین کے دوبارہ یورپ داخلے سے متعلق معاملات متعلقہ ممالک کے ساتھ طے کیے جا رہے ہیں۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ایسے ممالک کے لیے زیادہ ترقیاتی امداد بہم پہنچانے کا مطالبہ بھی کیا۔
اطالوی وزیر اعظم ماتیو رینزی کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس میں ان کا کہنا تھا ،’’ میرے ذہن میں ان پالیسیوں کا کوئی درست متبادل نہیں ہے۔‘‘ میرکل کا یہ تبصرہ اس سے قبل ایک جرمن اخبار کو دیے گئے ان کے ایک انٹرویو کے تناظر میں تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جرمنی اور یورپی یونین مہاجرین کے بحران سے بر وقت نمٹنے میں ناکام رہے ہیں۔ میرکل نے اطالوی وزیر اعظم رینزی کے اس مؤقف کی بھی تائید کی کہ یورپی یونین تمام مہاجرین کو پناہ نہیں دے سکتی۔ میرکل نے یہ بھی کہا کہ ایسے پناہ گزینوں کو وطن واپس بھیجنے کے لیے سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جو ’پناہ‘ حاصل کرنےکے معیار پر پورے نہیں اترتے۔
اس موقع پر اٹلی کے وزیر اعظم کا کہنا تھا،’’ ہم مہاجرین کو یورپ میں مستقل قیام دینے کی اپنی حدود سے واقف ہیں۔ یہ سوچ قابل عمل نہیں کہ یورپ تمام تارکین وطن کو رکھنے کی گنجائش نکال لے گا۔‘‘ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا اٹلی کا حالیہ دورہ گزشتہ ہفتے اٹلی میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے تناظر میں تھا۔ گزشتہ روز ہونے والے ان مذاکرات میں بریگزٹ کے بعد یورپی یونین کے مستقبل پر بات چیت کی گئی۔ علاوہ ازیں گزشتہ ہفتے بدھ کے روز وسطی اٹلی میں آنے والے زلزلہ بھی بات چیت کا مرکزی نکتہ رہا۔ اس زلزلے میں مجموعی طور پر دو سو چوراسی افراد ہلاک ہوئے تھے۔