1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مراکش کے تنہا بچے‘ جرمن حکومت کے لیے ایک مسئلہ

عاطف بلوچ، روئٹرز
12 مارچ 2017

جرمن حکومت مراکش سے تعلق رکھنے والے ان تارکین وطن کے حوالے سے تشویش کا شکار ہے، جو کم عمر ہیں، تنہا ہیں اور جرمنی پہنچنے والے ان بچوں میں سے زیادہ تر پریشان حال خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2Z3uc
Wartende Flüchtlinge
تصویر: Getty Images/AFP/C. Stache

جرمنی کی وفاقی حکومت ایسے بچوں کو مراکش ہی میں بہتر مستقبل دینے کے لیے منصوبہ سازی میں مصروف ہے۔ جرمن حکومت کی کوشش ہے کہ مراکش میں ایسے مراکز قائم کیے جائیں، جہاں ان تنہا بچوں کو تعلیم و تربیت کے بہتر مواقع دستیاب ہوں۔

جرمن پارلیمان میں گرین پارٹی کی جانب سے اٹھائے گئے سوال کے جواب میں وزارت داخلہ نے اس منصوبے کی تفصیلات بتائی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ بچوں کے لیے مراکز قائم کرنےکے بارے میں سوچا جا رہا ہے، تاکہ مسائل کے شکار بچوں کی مدد کی جا سکے۔ جرمنی حکومتی موقف کے مطابق جرمنی میں بہ طور تارک وطن موجود یہ لاوارث بچے مختلف مراکز میں دیگر افراد کے لیے بھی متعدد مسائل کا باعث ہیں۔

حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ ان مراکز میں بچوں کو طبی سہولیات کے علاوہ شعوری بہبود بھی بہم ہو گی۔ اس منصوبے کے تحت ایسے بچوں کو اسکول اور مختلف تربیتی کورسز بھی کرائے جا سکیں گے، تاکہ ان کا مستقبل محفوظ بنایا جا سکے۔

حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ ان مراکز میں سب سے پہلے لاوارث بچوں کو منتقل کیا جائے گا، مگر ایسے تنہا بچے جو اس وقت جرمنی میں موجود ہیں، انہیں بھی ان کے آبائی ملک میں ان مراکز میں رکھا جا سکے گا۔

Symbolbild Einwanderung - Grenzübergang Weil am Rhein - Basel
جرمن حکومت کے مطابق اس منصوبے پر سوچ بچار کی جا رہی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/M. Media

حکومتی موقف کے مطابق جرمنی سے واپس جانے والے ایسے لاوارث بچے، خصوصاﹰ جرائم پیشہ گروپوں کا ہدف ہوتے ہیں اور ان کی دیکھ بھال انتہائی ضروری ہے۔

جرمن وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اگر اس منصوبے سے چند بچوں کا فائدہ بھی ہوا، تو یہ ایک درست قدم ہو گا۔

اس تین سالہ جرمن منصوبے کے مطابق دو ایسے مراکز قائم کیے جا رہے ہیں، جن میں سو سو بچوں کی گنجائش ہو گی۔ ان میں قریب آٹھ سو یورو ماہانہ فی بچہ خرچ ہو گا۔ تین سالہ منصوبے کے بعد یہ مراکز مراکشی حکومت کے سپرد کر دیے جائیں گے۔ تاہم حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ اس منصوبے پر سوچ بچار ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ جرمن حکومت کی جانب سے تین شمالی افریقی ممالک تیونس، الجزائر اور مراکش کو ’محفوظ‘ ممالک قرار دیے جانے سے متعلق ایک قانونی بل بھی ایوان میں پیش کیا گیا تھا، جسے جرمن ایوان بالا نے مسترد کر دیا۔ جرمن حکومت چاہتی ہے کہ شمالی افریقی ممالک سے تارکین وطن کی جرمنی آمد کی حوصلہ شکنی کی جائے۔