1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مراکش:انسانی حقوق کے کمیشن کا آغاز

8 مارچ 2010

انسانوں پر جبر وظلم کے اثرات کئی نسلوں پر پڑتے رہتے ہيں۔ ماضی قريب ميں بہت سے ملکوں نے ظلم کے لئے حقائق کا کھوج لگانے والے کميشن قائم کئے۔ مراکش اسلامی دنيا کا واحد ملک ہے، جس نے اس قسم کا کميشن قائم کيا ہے۔

https://p.dw.com/p/MMY7
مراکش کے اس کمیشن کا ایک اجلاستصویر: AP
König Mohammed VI von Marokko
شاہ محمد ششمتصویر: AP

مراکش کی ملکہ اوفکير نے اپنی آپ بيتی 'قيدی' ميں لکھا ہے کہ بيس سال کی قيد کے دوران اُس نفرت نے انہيں زندہ رہنے ميں مدد دی جو اُنہيں حکمرانوں سے تھی۔ اوفکير کو ان کے والد جنرل اوفکير کی، شاہ حسن دوم کے خلاف ناکام بغاوت کے بعد سن 1972 ميں گرفتار کر ليا گيا تھا۔ وہ جيل کی صعوبتيں جھيلنے کے بعد زندہ بچ گئيں، ليکن بہت سے ، خاص طور پر بائيں بازو کی اپوزيشن کے کارکن يا تو اذيت رسانی کے ہاتھوں ہلاک ہوگئے اور يا پھر انہيں مراکش کی خفيہ جيلوں ميں ہی گمُ ہو کر رہ گئے۔ سن 1989 ميں آہنی پردہ اٹھنے کے بعدہی فضا کچھ آزاد ہوئی ہے۔ مراکش سے تعلق رکھنے والی، ہيمبرگ کے معاشرتی تحقيق کے انسٹيٹيوٹ کی فاطمہ کیستنر کہتی ہیں کہ حقائق کی کھوج لگانے کے لئے شاہ محمد ششم نے سن2004 ميں يہ کميشن قائم کرنے کا حکم ديا۔

فاطمہ کیستنر کے لئے مراکش کے بادشاہ کا يہ فيصلہ تعجب خيز تھا کيونکہ حاليہ تاريخ ميں غير مسلم يا مغربی ممالک ميں تو ظلم و زيادتی کی قومی سطح پر چھان بين کی مثاليں ملتی ہيں ،ليکن مسلم ممالک اس ميں بہت پيچھے نظر آتے ہيں۔

مراکش کے حقائق کا کھوج لگانے والے کميشن کے سامنے متاثرين کے بيانات نے مراکشی معاشرے ميں ہلچل مچادی کيونکہ انہوں نے اپنے ساتھ ہونے والی بھيانک زيادتيوں کو بے نقاب کيا۔ جنوبی افريقہ کے حقائق کی چھان بين کے کميشن ہی کی طرح مراکش کے کميشن کی کارروائی بھی ريڈيو اور ٹيلی وژن پر نشر کی گئی۔ کیستنر نے کہا کہ انہيں يہ بتايا گيا کہ جن دنوں کميشن کی کارروائی نشر کی جارہی تھی ان دنوں مراکش کی سڑکيں خالی پڑی تھيں۔

Marokko Marokkanische Frau mittleren Alters
مراکش کی ایک شہریتصویر: DW

کميشن نے تقريباً 16000 افراد کی ظلم سہنے کی شکايتوں کو جائز قرار ديا۔10000 افراد کو مراکشی رياست مالی معاوضہ ادا کرچکی ہے۔ اس کے علاوہ سن 2009 سے ايسے منصوبے جاری ہيں جن کے تحت پورے کے پورے علاقوں کو معاوضے ادا کئے جارہے ہيں۔ بعض منصوبوں ميں ظلم و جبر سے متاثر ہونے والی خواتين پر مرکزی توجہ دی جارہی ہے۔ رباط ميں انسانی حقوق کے قومی کميشن کے ترجمان عبدالرزاق رو وانے نے بتایا کہ حکمت نے اجتماعی معاوضے کے بعض منصوبے خواتين کے لئے بنائے ہيں۔اس طرح رياست خواتين پر ہونے والی سنگين زيادتيوں کی ذمے داری قبول کرتی ہے۔

تاہم ناقدين کا کہنا ہے کہ ابھی تک شاہی محل نے ان مظالم پر معذرت نہيں کی ہے۔ مجرموں کو بھی ابھی تک سزائيں نہيں دی گئی ہيں اور جبری نظام کا بھی مکمل خاتمہ نہيں ہوا ہے۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں