مذہب اپنی جگہ لیکن مذہبی شخصیات کو جائیداد بنانے کا حق بھی
15 جون 2017تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق جنوبی بھارتی ریاست کیرالا کی ایک عدالت نے حکم سنایا ہے کہ اب مسیحی راہبوں اور راہباؤں کو زبردستی انہیں ملنے والے ترکے سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق یہ مذہبی شخصیات نہ صرف ورثے میں ملنے والی جائیداد کی حق دار ہیں بلکہ وہ اپنے طور پر بھی جائیداد بنا سکتی ہیں۔ یوں بھارت میں صدیوں پرانی اُس روایت کے ختم ہونے کی راہ ہموار ہو گئی ہے، جس کے تحت مسیحی راہب اور راہبائیں زندگی بسر کرنے کی خاطر صرف کلیسائی اداروں کے رحم و کرم پر انحصار کرنے پر بھی مجبور ہیں۔
کیرالا میں گزشتہ ہفتے ہی عدالت نے ایک ایسے راہب کے حق میں یہ فیصلہ سنایا تھا، جسے اس کے گھر والے صرف اس لیے وراثت میں ملنے والی جائیداد سے الگ کرنا چاہتے تھے، کیونکہ مذہبی طور پر اس نے دنیاوی آلائشوں سے الگ ہونے کا عہد کر رکھا ہے۔
عدالت نے اس مقدمے کی سماعت کے دوران اطراف کے دلائل سننے کے بعد کہا کہ اس شخص کو صرف مذہبی بنیادوں پر اس کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت کے مطابق تاہم یہ شخص اگر اپنی رضا مندی سے اپنے حق سے دستبردار ہونا چاہے، تو یہ اس کا ذاتی فیصلہ ہو گا۔
کیرالا ہائی کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق ریاست میں تمام مذاہب کے ماننے والوں پر ہو گا اور اس میں خواتین کے حقوق کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ قبل ازیں اسی ریاست کی ایک ذیلی عدالت نے اس مسیحی راہب کے خلاف فیصلہ سنایا تھا تاہم اپیل کے بعد ہائی کورٹ نے اس فیصلے کو منسوخ کر دیا۔
یہ فیصلہ نہ صرف ریٹائرڈ راہبوں اور راہباؤں کے لیے ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے بلکہ اس سے ایسی مسیحی مذہبی شخصیات بھی مستفید ہو سکیں گی، جو کلیسا کو خیرباد کہہ کر کے ایک نئی زندگی شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
بھارت میں کیتھولک چرچ کے ایک عہدیدار کے مطابق کیرالا میں سینکڑوں سابق راہب اور راہبائیں غربت کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ ان کے کنبے ان کی کفالت نہیں کرنا چاہتے۔
دوسری طرف کیرالا میں کیتھولک چرچ کے ترجمان نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کیتھولک کلیسا اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرے گا۔