مذہبی مقامات کا انتظام مسلم دنیا اپنے ہاتھ میں لے، خامنائی
5 ستمبر 2016ایرانی مذہبی رہنما کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے بیان میں ان کا کہنا ہے، ’’سعودی حکمرانوں کی طرف سے خدا کے مہمانوں کے لیے جابرانہ رویے کے باعث، عالم اسلام کو دو مقدس ترین مقامات اور حج کے معاملے کا انتظام چلانے کے لیے بنیادی طور پر ایک بار پھر غور کرنا چاہیے۔‘‘
خامنائی کی طرف سے یہ بیان مکہ میں رواں برس کے حج سے قبل جاری کیا گیا ہے۔ گزشتہ برس ایران سے 60 ہزار حاجیوں نے یہ فریضہ ادا کیا تھا تاہم رواں برس ایران اور سعودی عرب کے درمیان اس معاملے پر ہونے والے مذاکرات میں ناکامی کے بعد ایران سے زائرین، حج کے لیے سعودی عرب نہیں جا سکے۔
خامنائی نے سعودی عرب کے حکمران خاندان پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے حج کو سیاست بنا دیا ہے اور خود کو ’’حقیر اور چھوٹے شیطانوں میں بدل لیا ہے جو بڑے شیطان (امریکا) کے مفادات خطرے میں پڑنے کی وجہ سے تھرتھرا رہے ہیں۔‘‘ سعودی حکمران مسلمانوں کے لیے مقدس ترین مقامات مکہ اور مدینہ کے رکھوالے بھی ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’سعودی حکمران جنہوں نے قابل فخر اور دیندار ایرانی حاجیوں کے لیے ان کے محبوب کے گھر کا راستہ بند کیا ہے، بے عزت اور گمراہ لوگ ہیں جو سمجھتے ہیں کہ ان کے جبر کے تخت پر ان کی بقا دنیا کی مغرور طاقتوں کے دفاع پر منحصر ہے، صیہونیت اور امریکا کے ساتھ اتحاد اور ان کے مطالبات پورے کرنے میں منحصر ہے۔‘‘
خامنائی نے گزشتہ برس حج کے دوران پیش آنے والے سانحے پر بھی اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔ مکہ میں بھگدڑ کے نتیجے میں قریب 2300 حاجی ہلاک ہو گئے تھے جن میں 464 کا تعلق ایران سے تھا۔ خامنہ کا اپنے بیان میں اس حوالے سے کہنا ہے، ’’معافی اور ندامت کے اظہار اور ان لوگوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کی بجائے جو اس خوفناک سانحے کے حوالے سے براہ راست ذمہ دار تھے، سعودی حکمرانوں نے انتہائی بے شرمی اور ڈھٹائی سے وجوہات جاننے کے لیے ایک بین الاقوامی اسلامی کمیٹی کی تشکیل سے انکار کر دیا۔‘‘
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’زخمیوں اور ادھ مرے لوگوں کو بچانے میں تامل اور ناکامی بھی واضح اور ناقابل تردید ہے۔‘‘ خامنائی کے مطابق سعودی حکمرانوں نے ’’ان افراد کو قتل کیا‘‘۔
سنی اسلامی عقیدے کی پیروکار سعودی حکومت اور شیعہ اسلامی عقیدے کی پیروکار ایرانی حکومت متعدد علاقائی معاملات پر تنازعات رکھتی ہیں جن میں یمن اور شام کے مسائل بھی شامل ہیں جہاں دونوں حکومتیں ایک دوسرے کے مخالفین کی مدد کر رہی ہیں۔