1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مذاکرات شروع کرنے پر تیار ہوں، نیتن یاہو

20 جولائی 2011

اسرائیلی حکام نے فلسطینی انتظامیہ کے ساتھ امن بات چیت فوری طورپر دوبارہ سے شروع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ مذاکرات یروشلم یا راملّہ میں، کہیں بھی منعقد کیے جا سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/120QJ
اسرائیل کواس سے سروکار نہیں ہے کہ شام میں کیا ہو رہا ہے، نیتن یاہوتصویر: AP

اسرائیلی وزیراعظم نے عرب ٹیلی وژن العربیہ کوانٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل تعطّل کا شکارامن مذاکرات کو دوبارہ سے شروع کرنے میں سنجیدہ ہے۔ نیتن یاہو نے اس خبر کی تردید کی کہ اسرائیل چاہتا ہے کہ شامی صدر بشارالاسد اقتدار میں رہیں۔ اپنے انٹرویو میں انہوں نے تسلیم کیا کہ یروشلم انتظامیہ نے ماضی میں دمشق حکام کے ساتھ خفیہ مذاکرات کیے تھے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے مشرق وسطٰی امن مذاکرات میں تعطّل کا الزام فلسطینی رہنماؤں پر عائد کیا ہے۔ ’’ تیاری مکمل ہے بس مذاکرات کی میز پر آنے کی دیر ہے‘‘۔

بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ ماضی میں فلسطینی رہنما مذاکرات کو تکمیل تک پہنچانا ہی نہیں چاہتے تھے اور اب وہ مذاکراتی عمل شروع کرنے میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔ ’’ میں براہ راست صدر محمود عباس سے فوری طور پر بات کرنے پر راضی ہوں۔ یہ مذاکرات یروشلم میں بھی منعقد کیے جاسکتے ہیں اور میں امن کی خاطر رامّلہ جانے پر بھی راضی ہوں۔ یہ مذاکرات کہیں بھی شروع کیے جاسکتے ہیں‘‘۔

Netanjahu / Abbas / Jerusalem
تیاری مکمل ہے بس مذاکرات کی میز پر آنے کی دیر ہے، نیتن یاہوتصویر: AP

نیتن یاہو نے کہا کہ کسی بھی ایسے گروپ کے ساتھ امن کی بات چیت نہیں کی جا سکتی، جو اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہ کرتا ہو۔ اپنے انٹرویو کے دوران نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ یہ خبر غلط ہے کہ اسرائیل شامی صدر بشارالاسد کو اقتدار میں دیکھنا چاہتا ہے۔ نیتن یاہو نےکہا یہ درست ہے کہ ماضی میں دمشق حکام سے بات چیت ہوئی ہے۔ ’’ یہ مذاکرات امن کے قیام کے لیے تھے۔ ہم اس وجہ سے پریشان تھے کہ کہیں شام میں جاری مظاہرے دونوں ممالک کی پر سکون سرحد پر حالات کو خراب نہ کردیں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کواس سے سروکار نہیں ہے کہ شام میں کیا ہو رہا ہے۔ ’’ ہم صرف پر امن تعلقات چاہتے ہیں‘‘۔

رپورٹ : عدنان اسحاق

ادارت :عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں