مختلف افغان جیلوں سے 20 مبینہ طالبان رہا
21 جون 2010افغانستان میں اس سرکاری اہلکار کے مطابق رہا کئے جانے والے عسکریت پسندوں میں امریکی فوج کی جانب سے بگرام ایئرپورٹ پر گرفتار کئے گئے ایک درجن افراد بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کابل پولیس کے زیر حراست دو افراد جبکہ چھ دیگر کو افغانستان کے مشرقی صوبے خوست کی ایک جیل سے رہا کیا گیا ہے۔
افغان صدر حامد کرزئی کے مشیر اور مقید افراد کے معاملات کی چھان بین کرنے والی حکومتی کمیٹی کے رکن نصراللہ ستانکزئی کے مطابق رہا کئے گئے افراد کو دراصل طالبان کے عسکریت پسند گروپوں سے تعلق کے شبے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ان افراد کے کیسوں کی انفرادی طور پر تفتیش کی گئی، جس دوران ان کے خلاف کوئی ٹھوس شواہد نہیں ملے۔
افغانستان میں ان مبینہ طالبان کی رہائی کابل میں ہونے والے اس حالیہ امن جرگے کے بعد عمل میں آئی ہے، جس میں سینکڑوں قبائلی سرداروں، مذہبی رہنماؤں اور ملک کی دیگر سرکردہ شخصیات نے اس بات پر زور دیا تھا کہ قیام امن کے لئے ضروری ہے کہ عسکریت پسندوں کو ہتھیار ڈالنے پر آمادہ کیا جائے۔
اس امن جرگے نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ جیلوں میں قید عام طالبان کو رہا کیا جائے تاکہ حکومت کے خلاف برسرپیکار عسکریت پسندوں کا اعتماد حاصل کیا جا سکے۔
امن جرگے کی ان سفارشات کے بعد صدر حامد کرزئی نے جیلوں میں قید طالبان کے خلاف کیسوں کا دوبارہ جائزہ لینے کے لئے ایک خصوصی کمیشن تشکیل دیا تھا تاکہ ایسے مشتبہ افراد کو رہا کیا جا سکے، جو کمزور شہادتوں کے باوجود ابھی تک زیرحراست ہیں۔
پانچ ارکان پر مشتمل اس خصوصی کمیٹی کے ایک رکن ستانکزئی کے مطابق 35 مزید ایسے مبینہ طالبان کا معاملہ ابھی زیر غور ہے اور انہیں بھی جلد ہی رہا کیا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان 35 افراد میں سے 19امریکی فوج ، جبکہ باقی افغان حکومت کے زیر حراست ہیں۔ ستانکزئی کے مطابق اس کمیٹی کی طرف سے چھان بین کے بعد مستقبل قریب میں مزید درجنوں مبینہ طالبان کو رہا کیا جا سکتا ہے۔
رپورٹ: افسر اعوان / خبررساں ادارے
ادارت: مقبول ملک