متنازعہ امریکی پادری کی برطانیہ آمد پر پابندی
20 جنوری 2011ٹیری جونز گزشتہ برس اس وقت متنازعہ بن گئے تھے، جب انہوں نے گیارہ ستمبر 2001ء کے دہشت گردانہ حملوں کی یاد تازہ کرتے ہوئے مسلمانوں کی مقدس کتاب کو نذز آتش کرنے کی دھمکی دی تھی۔ برطانوی وزارت داخلہ کے مطابق لندن حکومت ہر قسم کی انتہاپسندی کی مخالفت کرتی ہے اور اسی وجہ سے اس متنازعہ پادری کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ مزید یہ کہ پادری ٹیری جونز کے بہت سے ایسے بیانات ہیں، جن سے ان کی انتہا پسندانہ سوچ کی عکاسی ہوتی ہے۔ لندن میں وزارت داخلہ نے مزید کہا کہ برطانیہ آنا ایک رعایت ہے نہ کہ کسی کا حق اور ’’کسی بھی ایسے شخص کو برطانیہ آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، جس کی موجودگی عوامی مفاد میں نہ ہو۔‘‘
برطانیہ میں انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے گروپ انگلش ڈیفنس لیگ نے ٹیری جونز کو اس دورے کی دعوت دی تھی۔ اس دوران انہیں اس انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے گروپ کی ایک ریلی سے خطاب بھی کرنا تھا، جسے پانچ فروری کو لیوٹن میں منقعد ہونا ہے۔ انگلش ڈیفنس لیگ نے اسکائی چینل کو بتایا کہ اسے حکومت کے اس فیصلے سے بہت مایوسی ہوئی ہے اوراس لیگ کے رہنما امید کرتے ہیں کہ حکومت اپنے اس فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے اس پابندی کوختم کر دے گی۔ انگلش ڈیفنس لیگ کا موقف ہے کہ وہ برطانیہ میں مسلم انتہا پسندی کے خلاف کام کر رہی ہے۔
ٹیری جرنز نے اپنے ابتدائی ردعمل میں کہا ہے کہ وہ فروری میں برطانیہ جانے اوراس پابندی کو ختم کرانے کی بھرپور کوشش کریں گے۔ اس متنازعہ بن جانے والے امریکی پادری نے مزید کہا کہ وہ اسلام مخالف نہیں ہیں اور ان کا یہ دورہ نجی نوعیت کا ہے۔ ان کے بقول وہ برطانیہ میں مقیم اپنی بیٹی سے ملنا چاہتے ہیں۔ ٹیری جونز کے بقول وہ نہ تو اسلام اور نہ ہی مسلمانوں کے خلاف ہیں بلکہ انہوں نے ’صرف انتہا پسند عناصر کو نشانہ‘ بنایا ہے۔
ٹیری جونز کی برطانیہ آمد کی خبر سنتے ہیں انتہاپسندی کے خلاف کام کرنے والے کارکنوں نے اس متنازعہ امریکی پادری کے برطانیہ میں داخلے پر پابندی لگائے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔ ٹیری جونز فلوریڈا میں قائم ایک چرچ کے پادری ہیں۔ ان کے فرقے Dove World Outreach Centre کا مرکز بھی فلوریڈا ہی میں ہے اوراس کے اراکین کی کل تعداد پچاس بتائی جاتی ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: مقبول ملک