متعدد فنکار مہاجرين کی حمايت ميں آواز بلند کرتے ہوئے
6 نومبر 2015معروف برطانوی مصنف اور شاعر وليم شيکسپيئر کے ڈرامے ہيملٹ کا مرکزی کردار ادا کرتے وقت پچھلے ہفتے لندن ميں بينيڈکٹ کمبربيچ نے بڑی بے باکی کے ساتھ پناہ گزينوں کے حق ميں آواز بلند کی اور فيصلہ سازوں پر شديد برہمی کا اظہار کيا۔ کمبربيچ رواں سال اگست سے اب تک پناہ گزينوں کی امداد کے ليے اپنی ايک مہم کے ذريعے ’سيو دا چلڈرن‘ نامی غير سرکاری تنظيم کے ليے ڈيڑھ لاکھ پاؤنڈ جمع کر چکے ہيں۔
يورپ ميں ان دنوں کئی فنکار اسی طرح مہاجرين کے بحران کے حوالے سے کافی سرگرم ہيں۔ ان کی کوشش ہے کہ حکومتوں کی جانب سے اس بحران سے نمٹنے کے غير مربوط طريقے کے سبب عوام کا غصہ پناہ گزينوں کے خلاف پر تشدد واقعات کی صورت ميں نہ نکلے۔
آسٹريا ميں عالمی شہرت يافتہ اور آئی ٹيونز ميوزک چارٹس ميں پہلے مقام پر رہنے والے ايک موسيقار نے پناہ گزينوں کی حالت زار پر ايک کنسرٹ ميں ايک منٹ کی خاموشی اختيار کر کے اپنی الجھن کا اظہار کيا۔ اسی طرح آسٹريا کے نوبل انعام يافتہ مصنف Elfriede Jelinek بھی يورپ کے دروازوں پر پناہ گزينوں کی حالت زار کے بارے ميں ايک ڈرامے ميں تذکرہ کر چکے ہيں۔
اب جب کہ اخباروں اور ذرائع ابلاغ ميں اس حوالے سے سرخياں کم ہوتی جا رہی ہيں، برطانوی اداکار بينيڈکٹ کمبربيچ نے قريب پانچ ہزار تماشائيوں کو بتايا کہ يونانی جزيرے ليسبوز ميں اب بھی يوميہ بنيادوں پر پانچ ہزار پناہ گزين پہنچ رہے ہيں۔ ان کی اس بارے ميں تقرير سوشل ميڈيا پر بھی گردش کر رہی ہے۔ اپنی تقرير ميں کمبربيچ نے ايک صومالی مصنف ورسان شائر کی ايک نظم کے کچھ الفاظ يوں بيان کيے، ’’کوئی بھی بچوں کو اس وقت تک کشتيوں ميں نہيں بٹھاتا، جب تک سمندر زمين سے زيادہ محفوظ نہ ہو۔‘‘ يہ امر اہم ہے کہ بينيڈکٹ کمبربيچ کی اس برہم تقرير کے بعد سے اب تک بحيرہ ايجيئن ميں بائيس مزيد بچے ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہيں۔
دريں اثناء برطانوی اداکارہ سمينتھا مورٹن نے اسی ہفتے يہ پيشکش کی ہے کہ وہ اپنی ملکيت والی زمين پر مہاجرين کو قيام کی اجازت دے سکتی ہيں۔ جيمز بانڈ کی فلموں کے نامور اداکار ڈينيل کريگ نے بھی کہا، ’’اس وقت ايک انسانی الميہ جاری ہے۔ يورپی حکومتوں کو چاہيے کہ وہ اپنی ذمہ داری کا احساس کريں اور اس مسئلے کا حل تلاش کريں۔‘‘