’ متحدہ روس کی انتخابات میں کامیابی ‘
3 دسمبر 2007انتخابی نتائج میں اس برتری حاصل کرنے کے بعد متحدہ روس پارلیمان کے ایوان زیریں میں با آسانی حکومت بنا سکتی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ صدر ولادی میر پوتن جن کا تعلق بھی اسی جماعت سے ہے، اس کامیابی میں ان کی قائدانہ صلاحیتوں کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ صدر ولادی میر پوتن جو مارچ 2008 تک روس کے صدر رہ سکتے ہیں اس مدت کے بعد وہ قانونی طور پر اس عہدے پر فائز نہیں رہ سکتے ۔ اگلے برس مارچ کے بعد ان کا روسی سیاست میں کیا کردار ہو سکتا ہے؟ اس بارے میں ابھی کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا ۔ روس کے آئین کے مطابق کوئی بھی امیدوار دو مرتبہ سے زیادہ صدرارت کے عہدے پر فائز نہیں رہ سکتا ۔
متحدہ روس کے سربراہ Boris Gryslow نے کہا کہ وہ انتخابی نتائج سے مکمل طور پر مطمئن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’ اس بات میں کوئی شک کہ یہ انتخابات صرف متحدہ روس کے لئے نہیں تھ۔ بلکہ ساتھ ہی ولادی میر پوتن کی پالیسیوں کے حوالے سے بھی بہت اہم تھے۔ اور ووٹر ز نے ہماری گزشتہ آٹھ پالیسیوںکی تائید کرتے ہوئے ہمیں ووٹ دیئے ہیں‘
پارٹی کے سربراہ Boris Gryslow نے ساتھ ہی اس بات کا بھی اعتراف کیا ہے کہ انتخابی عمل میں میں کچھ بے قاعدگیاںہوئی ہیں لیکن یہ بہت معمولی نوعیت کی تھیں۔اس کسی قسم کی شکایات انتخابی مبصرین نے بھی کی ہے۔ پورپ کی تنظیم ’ Organisation for Security and cooperation‘ نے انتخابات کے شفاف ہونے پر سوال اٹھایا ہے۔ اور ماسکو حکومت پر ان کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام بھی عائد کیا ہے ۔
امریکہ نے بھی روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انتخابی بے قاعدگیوں کی تحقیقات کرائے۔ جبکہ اپوزیشن کمیونسٹ پارٹی نے متحدہ روس پر دھاندلی کا الزام عائد کیا ہے ۔ ماسکو حکومت نے ان تمام الزامات کو رد کیا ہے۔
صدر ولادی میر پوتن نے اعلان کیا ہے کہ وہ ملکی سیاست میں اپنا اثررسوخ برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ مبصرین کے خیال میں پوتنپارلیمان میں اپنے کسی وفادار ساتھی کو اپنا جانشین مقرر کریں گے۔ اس بارے میں وزیر اعظم Viktor Subkow کا نام لیا جا رہا ہے۔