ماہر ماحولیات پروفیسر عادل نجم سے خصوصی گفتگو
30 جنوری 2010اس موقع پر عادل نجم نے ڈویچے ویلے میں ایک لیکچر بھی دیا جس میں انہوں نے بتایا کہ کوپن ہیگن کانفرنس کے بعد اب کیا کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی درجہ حرارت میں کمی کے لئے اگرچہ حکومتوں کا کردار انتہائی اہم ہے، تاہم اس ضمن میں عوام بھی ایک خاص کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ہم نے عادل نجم سے ایک خصوصی گفتگو بھی کی جو آپ تفصیلی طور سن سکتے ہیں نیچے دئے گئے لنک کو کلک کر کے۔
عادل نجم بوسٹن یونیورسٹی میںThe Frederick Pardee Center for Study of Longer-Range Future کے ڈائریکٹر تو ہیں ہی، لیکن ساتھ ہی وہ بین الاقوامی تعلقات ، جغرافیہ اور ماحولیات کے شعبے میں پروفیسر بھی ہیں۔
عادل نجم ترقی پذیر ممالک کے ماحولیاتی مسائل کے ایک ممتاز ماہر ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں ماحولیاتی تبدیلیوں اور جنوبی ایشیا کی سیاست پر بھی دسترس حاصل ہے۔ عادل نجم بین الاقوامی مذاکرات، پائیدار ترقی، انسانی ترقی و سلامتی اور اسلامی دنیا کی سیاست جیسے موضوعات پر وسیع تر معلومات رکھتے ہیں۔
عادل نجم نے لاہور کی معروف ’یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی‘ UET سے بی ایس سی کی۔ بعدازاں وہ اعلیٰ تعلیم کی غرض سے امریکہ چلے گئے، جہاں انہوں نےمیساچوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی MIT سے ماسٹر ڈگری حاصل کی اور پھر ڈاکٹریٹ کی۔
عادل نجم Intergovernmental Panel on Climate Change کےاس تحقیقی پروجیکٹ کے نمایاں مصنف بھی تھے جسے سن 2007 ء میں معروف امریکی سیاستدان اور سابقہ صدارتی امیدوار ایل گور کے ساتھ نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔ عادل نجم کی خدمات کے بدلے میں 2009ء میں انہیں حکومت پاکستان نے بھی ستارہ امتیاز سے نوازا۔ اسی سال انہیں اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے ترقیاتی پالیسی کا رکن منتخب کیا گیا۔ یہ چوبیس رکنی کمیٹی اقوام متحدہ کی اقتصادی اور معاشرتی کونسل کی مشاورت کا کام کرتی ہے۔
عادل نجم نے ماحولیات کے موضوعات پر کئی کتابیں بھی تحریر کی ہیں اورسینکڑوں تحقیقی آرٹیکل بھی لکھے ہیں۔
عادل نجم امریکہ میں رہتے ہوئے بھی پاکستان کو نہیں بھولے اور وہاں بھی انہوں نے آل تھنگز پاکستانی pakistaniat.com نامی ایک بلاگ کی بنیاد بھی رکھی جس میں پاکستان سے متعلق سیاسی، سماجی، اقتصادی اور ایسے ہی دیگر موضوعات پر معلومات فراہم کی جاتی ہیں اور ایک صحت مند بحث ہوتی ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت : مقبول ملک