ماکروں نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
14 مئی 2017انتالیس سالہ ایمانوئیل ماکروں فرانس کی تاریخ کے کم عمر ترین سربراہ مملکت ہیں۔ ماکروں یورپی اتحاد کے حامی ہیں اور اسی لیے بطور صدر وہ اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے ملاقات کرنے کے لیے کل پیر کو برلن آئیں گے۔
آج سابق صدر فرانسوا اولانڈ نے ملکی باگ ڈور باقاعدہ ماکروں کے حوالے کی۔ ماکروں نے حلف برداری سے کچھ دیر قبل صدارتی محل الیزے پیلس میں اولانڈ سے ایک نجی ملاقات بھی کی۔ وہ اولانڈ کی کابینہ میں وزیر اقتصادیات بھی رہ چکے ہیں۔ اب وہ فرانسیسی فوج کے سپریم کمانڈر بن گئے اور ملکی جوہری کوڈز بھی ان کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔
الیزے پیلس میں اکیس توپوں کی سلامی کے بعد ماکروں روایتی طور پر نامعلوم فوجیوں کی یادگار آرک دے ٹریومف( Arc de Triomphe) کا دورہ بھی کریں گے۔ یہ یادگار پیرس کی معروف شاہراہ شانز ایلی زے پر واقع ہے۔
ماکروں نے ایک آزاد امیدوار کے طور پر صدارتی انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ گزشتہ اتوار کو صدارتی انتخابات کے دوسرے اور فیصلہ کن مرحلے میں انہیں 64 فیصد ووٹ ملے تھے۔ ان کی حریف قوم پرست، یورپی یونین اور تارکین وطن کی مخالفت کرنے والی دائیں بازو کی سیاست دان مارین لے پین تھیں، جنہیں 34 فیصد عوامی تائید حاصل ہوئی تھی۔
ماکروں نے اعلان کیا ہے کہ وہ اصلاحاتی پالیسیوں پر عمل پیرا ہوتے ہوئے یورپی یونین اور یورو زون کو مضبوط کرنے کی کوشش کریں گے۔ توقع ہے کہ وہ پیر کو اپنا نیا وزیراعظم نامزد کر دیں گے جبکہ حکومت کا اعلان منگل کو کیا جائے گا۔ فرانس سلامتی کونسل میں مستقل نشست کا حامل یورپی یونین کا واحد ملک ہے۔