1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مانع حمل گولیاں: خون میں کلاٹنگ کے خطرات

20 اکتوبر 2015

نئی اقسام کی مانع حمل گولیوں سے تھرومبوسس کے خطرات بڑھ جاتے ہیں، جس کا مطلب خون کی نالیوں میں کلاٹننگ ہے۔ اس بارے میں برلن میں ایک نئی pill رپورٹ شائع ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Gr0g
تصویر: picture alliance / dpa

نئے طبی جائزے کے مطابق مانع حمل ادویات کی دوسری، تیسری اور چوتھی نسل اب زیر استعمال ہے تاہم پہلے کے مقابلے میں نئی گولیوں میں تھرومبوسس یا نالیوں میں خون جمنے یا کلاٹننگ جیسے مُضر اثرات کہیں زیادہ ہیں۔

ان ادویات میں مصنوعی ہارمون ایجنٹ levonorgestrel شامل ہوتا ہے۔ اس کیمیاوی مادے کو مانع حمل کی بہت سی ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے تاہم اس کا ایک برانڈ جس کا کا نام ’پلان بی‘ ہے ایمرجنسی برتھ کنٹرول یا مانع حمل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور یہ 120 گھنٹوں کے اندر اندر اپنا اثر دکھاتا ہے۔

مانع حمل کی نئی گولیوں کو تیار کرنے کے عمل میں اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے کہ یہ جلد کو صاف بنانے اور حیض کی تکلیف میں افاقے کے لیے موثر ثابت ہوں۔ یہ وہ عوامل ہیں جو نوجوان خواتین کے لیے خاص طور سے غیر معمولی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ یہ جائزہ یورپیئن میڈیسن ایجنسی EMA اور جرمن میں اس کی ممثال ایجنسی BfArM کی طرف سے فراہم کیے گئے ڈیٹا پر مشتمل ہے اور اس رپورٹ کو سائنسی جریدوں کے آرٹیکل کے طور پر بھی بروئے کار لایا گیا ہے۔

Russland Abtreibungspolitik
مانع حمل کے لیے استعمال کی جانے والی گولیوں کے اکثر ضمنی اثرات مُضر ہوتے ہیںتصویر: DW/F. Clark

شمالی جرمن شہر بریمن کی یونیورسٹی کے ایک پروفیسر گرڈ گلائسکے اس بارے میں کہتے ہیں،’’ پہلی نظر میں اس نئی دوا کے کوئی خاص نقصانات نظر نہیں آتے، خاص طور سے ایسی نوجوان خواتین میں جو تمباکو نوشی نہیں کرتیں اور جو اوور ویٹ یا متوسط وزن سے زیادہ نہیں رکھتیں‘‘۔ پروفیسر گرڈ گلائسکے تاہم مزید کہتے ہیں،’’ نئی ادویات ہمیشہ بہتر نہیں ہوتیں۔ بلکہ ہوتا اس کے برعکس ہے۔ مانع حمل کی گولیوں کی پرانی اقسام غیر مطلوب حمل کو نئی گولیوں ہی کی طرح موثر انداز میں روکنے میں مدد گار ثابت ہوتی تھیں تاہم اُن میں تھرومبوسس کے خطرات نئی گولیوں کے مقابلے میں کہیں کم ہوتے تھے‘‘۔

Protest gegen Abtreibung in Mexiko ARCHIVBILD
بہت سے معاشروں میں مانع حمل کے سلسلے میں عوامی شعور بیدار کرنے کی اشد ضرورت ہےتصویر: AP

2013 ء میں ایجنسی BfArM نے بشمول یورپی میڈیکل اتھارٹیز مانع حمل گولیوں کے خطرات اور اُس کے اثرات کے تمام ڈیٹا کی چھان بین کر چُکی ہے۔

اس تحقیقی کارروائی کے نتائج سے پتہ چلا تھا کہ مانع حمل کی نئی ادویات کے فوائد اُس کے نقصانات سے زیادہ ہیں۔ اس کے برعکس مانع حمل کی ادویات کی نئی نسل میں drospirenone کیمیکل پایا جاتا ہے اور یہ گولیاں خون میں کلاٹنگ یا خون جمنے کی بیماری تھرومبوسس کی ایک خاص قسم کا سبب بنتی ہیں۔ اس بارے میں یہ گولیاں استعمال کرنے والی دس ہزار خواتین میں سے 9 سے 10 تک میں تھرومبوسس کی خاص قسم پائی گئی ہے۔