مالیاتی بحران: وسطی و مشرقی یورپ کو بھی مشکلات
20 مئی 2009وسطی اور مشرقی يورپ کی قومی معيشتوں کے زوال کا ايک اہم سبب ان کا مغرب سے بہت قريبی ربط ہے۔ مشرقی يورپ کے برآمداتی شعبے کو اس وقت جن مشکلات کا سامنا ہے ان ميں نيم تيار مصنوعات کی مغرب سے درآمد اور مزيد تياری کے بعد انہيں مغرب واپس بھيجنے کے عمل کا بڑا ہاتھ ہے۔ يہ نتيجہ شہر کولون کے جرمن انسٹيٹيوٹ برائے اقتصاديت کے ايک مطالعے سے اخذ کيا گيا ہے۔
انسٹيٹيوٹ ميں بين ا لاقوامی اقتصادی سياست کے ماہر يورگن ماتھس کا کہنا ہے کہ ’اس مطالعے کا نقطہء آغاز اس سے کچھ عرصہ قبل ہونے والی يہ بحث تھی کہ ابھرتے ہوئے صنعتی ملکوں کی وجہ سے جرمنی مشکلات سے دوچار ہوسکتا ہے۔ مشرقی يورپ کے ممالک ، چين اور دوسرے ابھرتے ہوئے صنعتی ملک آگے نکل کر جرمنی کے لئے دشوارياں پيدا کرسکتے ہيں۔ اس لئے ہم اس پر تفصيلی نظر ڈالنا چاہتے تھے اور يہ جاننا چاہتے تھے کہ يہ خدشات کس حدتک درست ہيں‘
اس مطالعے ميں پولينڈ، ہنگری، چيک ريپبلک اور سلوواکيہ پر توجہ مرکوز کی گئی کيوں کہ ان کے بارے منں معلومات کا اچھا ذخيرہ دستیاب ہے۔
گہری نظر ڈالنے سے يہ واضح ہوجاتا ہے کہ وسطی اور مشرقی يورپ کی برآمدات ميں اضافہ ، بہت بڑی حدتک مغربی يورپ اور جرمنی سے وابستہ ہے۔ ماتھس کا کہنا ہے کہ ’موبائل فون يا موٹر سازی کی صنعت کی مثال ہی لے ليجئے۔ ايک حد تک تيار اجزاء مشرقی يورپ بھيجے جاتے ہيں ۔ پھر چيک ريبلک يا ہنگری ميں ان کو جوڑا جاتا ہے اور آخر ميں انہيں جرمنی کو برآمد کيا جاتا ہے‘
اس سے ظاہر ہوجاتا ہے کہ مشرقی يورپی ممالک کی برآمدات کا بہت زيادہ انحصار جرمنی جيسے مغربی ممالک سے اجزاء کی درآمد پر ہے۔ يوں مشرقی يورپ کا انحصار مغرب پر ہے۔ ليکن اس سے مشرقی يورپ کے ملکوں کو ہائی ٹيک کے ميدان ميں اپنی صلاحيت بڑھانے کا موقع بھی ملا ہے اور بہت سی ملٹی نيشنل فرمز نے وہاں اپنے دفاتر اور کارخانے بھی کھولے ہيں۔
تاہم اس ترقی کا يہ مطلب نہيں کہ وسطی اور مشرقی يورپ کے ملک مستقبل قريب ميں ترقی يافتہ صنعتی ملکوں کا مقابلہ کرسکيں گے۔