مالیاتی بحران: جرمن حکومت نے بینکوں پر سخت شرائط عائد کردیں
21 اکتوبر 2008عالمی مالیاتی بحران کے تناظر میں جرمن حکومت کے چار سو اسّی بلین یوروز کے بیل آؤٹ پیکج سے مستفید ہونے کے لیے جرمنی کے سرکاری بینک حکومت سے پہلے رجوع کریں گے۔ بینکوں کے لیے جرمن حکومت کا یہ بیل آؤٹ پلان پیر کے روز سے نافذ العمل ہوگیا ہے۔
جرمنی کے سرکاری بینک بائرن ایل بے بینک نے تصدیق کی ہے کہ امداد کے ضمن میں اس کو حکومت سے پانچ بلین یوریز کی خطیر رقم درکار ہوگی۔ دریں اثناء جرمنی کے بہت سے بڑے بینکوں نے کہا ہے کہ ان کو حکومتی امداد کی ضرورت نہیں ہے۔ ان میں جرمنی کا سب سے بڑا بینک ڈائچے بینک شامل ہے۔
دوسری جانب جرمن حکومت نے امداد کے ساتھ بینکوں کے لیے سخت شرائط کا اعلان بھی کردیا ہے جیسے کہ بینکوں کے سربراہان کی تنخواہ پانچ لاکھ یوروز سالانہ سے تجاوز نہ کرنا اور بحران سے باہر آنے تک ان کی مراعات پر پابندی۔ کوئی بھی بینک زیادہ سے زیادہ دس بلین یوروز کی رقم کے لیے حکومت سے رجوع کرسکتا ہے۔
دریں اثناء لگزمبورگ منعقدہ یورپی ممالک کے وزرائے ماحولیات کے اجلاس میں اٹلی اورپولینڈ سمیت متعدد یورپی ممالک نے مالیاتی بحران کے پیشِ نظر سبزمکانی گیسوں کے اخراج میں کمی کرنے کے یورپی پلان پرنظرثانی کی درخواست کی ہے۔اٹلی اورپولینڈ کا موقف ہے کہ عالمی اقتصادی بحران نے صنعتوں کو بری طرح متاثرکیا ہےجس کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی کم کرنے کے یورپی پلان میں تبدیلی ضروری ہے۔
جرمن وزیر ماحولیات زیگمار گیبریئل نے اس سلسلے میں مالیاتی بحران کو محض ایک بہانے سے تعبیر کیا اور کہا کہ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ یورپی یونین کا توانائی اورماحولیات کا پیکج یقینی طورپر یونین کا پہلا جامع سیاسی پلان ہے۔ یورپی یونین نے گزشتہ برس دسمبرمیں سبزمکانی گیسوں کے اخراج میں سن دو ہزار بیس تک بیس فی صد کمی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔