مالیاتی بحران اور جرمنی
25 ستمبر 2008ان کا کہنا تھا کہ اس سے عالمی مالیاتی نظام میں گہری تبدیلیاں آئیں گی اور اس کا اختتام ابھی نظرنہیں آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی پر اس کے اثرات امریکہ کے مقابلے میں کم ڈرامائی ہوں گے لیکن بینکوں کا شعبہ ان اثرات سے بچ نہیں سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس بحران کے ساتھ ہی بے لگام سرمایہ داری نظام کا دور ختم ہو رہا ہے۔ انہوں نے امریکہ پر الزام لگایا کہ اس نے مالیاتی مینیجروں کے بونس اور منافع کی اونچی شرح پر قائم نظام کا احتساب نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اینگلو امریکن مالیاتی نظام میں منڈی کو ہر ممکن آزادی دینے کے اصول کو بے رحمانہ حد تک کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔
جرمن وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں کسی دھوکے میں نہیں رہنا چاہئے۔ یہ دنیا کبھی ویسی نہیں ہو سکے گی جیسی اس بحران سے پہلے تھی۔ آئندہ عرصے کے دوران ہمیں دنیا بھر میں اقتصادی ترقی کی کم شرح اور ملازمتوں کی منڈی میںم ناسازگار صورتحال کے لئے تیار رہنا ہو گا۔
اشٹائن بروک نے کہا کہ مالیاتی منڈیون کا موجودہ بحران گزشتہ عشروں کا سب سے بڑا بحران ہے۔ انہوں نے امریکہ پر تنقید کی کہ اس نے قرضوں کی زیادہ کڑی جانچ کے اصول پر عمل میں ہچکچاہٹ سے کام لیا اور اس نے عالمی مالیاتی فنڈ کی طرف سے اپنے مالیاتی نظام کی جانچ پڑتال سے ایک لمبے عرصے تک انکار کیا۔ اس کے علاوہ امریکہ میں سرمایہ کاری بینکوں کی بہت کم نگرانی کی جاتی ہے۔
اپقزیشن کی پارٹی ایف ڈی پی نے وزیر خزانہ کے مالیاتی تجزئیے سے اتفاق کیا لیکن اس کے مالیاتی ماہر Otto Solms نے کہا کہ وزیر خزانہ نے خود تنقیدی سے مکمل گریز کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ آئی کے پی بینک کو بچانے کے لئے کئی ارب کی سرکاری رقوم کا استعمال کیا گیاہے۔ گرین پارٹی نے اس اسکینڈل کی تحقیقات کے لئے کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔