1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماسکو مخالف جدوجہد جاری رکھوں گا: چیچن باغی عمروف

5 اگست 2010

چیچنیا کے باغی رہنما عمروف نے بدھ کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ ماسکو مخالف بغاوت سے دستبردار نہیں ہو رہے اور ’’خدا کے دشمنوں کو قتل کرتے رہیں گے۔‘‘ اس سے قبل انہوں نے مسلح جدوجہد سے اپنی علٰیحدگی کا اعلان کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/OcFO
تصویر: picture alliance / dpa

ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ جدوجہد میں عمروف کی واپسی کے اعلان کی وجوہات کیا ہیں۔ انہوں نے چند روز قبل اپنے ایک ویڈیو پیغام میں غیر متوقع طور پر اعلان کیا تھا کہ وہ اب تھک چکے ہیں اور خود سے زیادہ توانا لیڈر کے حق میں دستبردار ہو رہے ہیں۔ عمروف ایک عرصے سے کريملن کے خلاف بغاوت کی قيادت کر رہے تھے۔

اپنے تازہ بیان میں عمروف نے کہا کہ قفقاذ کی صورتحال کے پیش نظر ان کے لئے ’’یہ بات ناممکن ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے علٰیحدہ ہو پائیں۔‘‘ ان کا یہ بیان باغیوں کی ویب سائٹ اور یو ٹیوب پر سامنے آیا ہے۔

Alltag in Tschetschenien Polizist
چیچین باغی عمروف متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کر چکے ہیںتصویر: AP

باريش گوريلا ليڈر عمروف، جنہیں ابو عثمان کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ماسکو میں زیرزمین ريلوے نظام پر دہشت گردانہ حملے کی ذمہ ذاری قبول کر چکے ہيں۔ رواں برس ہونے والے اس حملے ميں 40 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

تازہ ویڈیو پیغام میں خودکار ہتھیار سے لیس عمروف نے کہا کہ ان کا پچھلا بیان درست نہیں تھا۔’’میری صحت خدا کے فضل سے اچھی ہے۔ میں خدا کے نام کے لئے اور اس کے دشمنوں کے خاتمے کے لئے آخری سانس تک لڑتا رہوں گا۔‘‘ عمروف نے اپنے موقف میں تبدیلی کی وجہ نہیں بتائی۔

اپنے گزشتہ ویڈیو پیغام میں عمروف دو مسلح جنگجوؤں کے ساتھ کسی نامعلوم مقام پر موجود تھے اور انہوں نے اپنے ساتھ ایک عسکریت پسند کا تعارف ودالوف کے نام سے کرایا تھا۔ اس ویڈیو میں عمروف نے نیلے رنگ کا سویٹر پہن رکھا تھا۔ تاہم اپنے تازہ ویڈیو میں عمروف مکمل گوریلا لباس میں نظر آئے۔

Grosny OMON
عمروف کے زیرقیادت مسلح باغیوں کی جماعت کے جنگجوتصویر: picture-alliance / dpa

عمروف نے اپنے سابقہ ویڈیو پيغام ميں واضح الفاظ میں یہ کہا تھا:’’ہم سب نے متفقہ طور پر يہ فيصلہ کيا ہے کہ ميں آج پير کو مستعفی ہوجاؤں گا۔ ميں اب تھک چکا ہوں۔‘‘

دوکُو عمروف کے عسکریت پسندانہ سوچ کے حامل ’امارات قفقاذ‘ نامی اسلامی گروپ کے نئے رہنما اسلم وادالوف کو متعارف کرایا گیا تھا، جن کے بارے ميں عمروف کا کہنا تھا کہ وہ ’جوان اور زيادہ قوی‘ ہيں۔

جون کے اواخر ميں روسی صدر ميدويديف کے امريکہ کے دورے کے موقع پر امريکی وزير خارجہ ہليری کلنٹن نے عمروف کو مالی اور دوسری طرح کی امداد روکنے کے لئے اقدامات کا اعلان کیا تھا۔ اگرچہ روسی حکام کئی مرتبہ عمروف کی ہلاکت کا اعلان کر چکے ہيں ليکن قفقاذ کے گھنے جنگلات ميں پناہ لینے والے اس چيچن باغی ليڈر کو گزشتہ تقريباً دو عشروں سے کبھی گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے۔

اکتوبر سن 2007 ء ميں عمروف نے خود کو امارات قفقاذ کا سربراہ قرار ديا تھا اور روس کے کئی جنوبی علاقوں میں بکھرے ہوئے باغی گروپوں کو اکٹھا کر کے شمالی قفقاذ ميں شریعت يعنی اسلامی قانون نافذ کرنے کا عزم کيا تھا۔

رپورٹ: عاطف توقیر/خبر رساں ادارے

ادارت: گوہر نذیر گیلانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں