1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا کے خلاف جاری آپریشن میں وقفے کی فرانس کی مخالفت

22 جون 2011

فرانس نے لیبیا میں معمر قذافی کے خلاف جاری فوجی آپریشن میں ممکنہ وقفے کی سخت مخالفت کی ہے۔ فرانسیسی وزارت خارجہ کی طرف سے اس بارے میں آج بُدھ کو ایک بیان جاری کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/11hkQ
مصراتہ کے باغیتصویر: picture alliance / dpa

پیرس کی جانب سے یہ بیان دراصل مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے حلیف ملک اٹلی کی اس تجویز کے بعد سامنے آیا ہے جس میں روم نے لیبیا کے ساتھ دشمنی کی فضا کو ختم کرنے کی بات کی تھی۔ ابھی دو ہفتے قبل اتحادی ممالک اور ابوظبی گروپ کی لیبیا سے متعلق منعقد ہونے والی میٹینگ میں متفقہ طور پر اس حکمت عملی پر قائم رہنے کا فیصلہ کیا گیا تھا کہ قذافی پر دباؤ میں اضافہ کیا جائے۔ تاہم اٹلی نے قذافی فورسز پر نیٹو کے فضائی حملوں اور مسلسل جاری اس جنگ کی مخالفت کا اظہار کیا۔ اطالوی وزیر خارجہ فرانکو فراطینی نے انسانی سطح پر اس دشمنی کو فوری طور سے ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ دریں اثناء فرانسیسی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان برنارڈ والیرو نے میڈیا کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا ہے، ’’لیبیا کے خلاف جاری آریشن میں کسی قسم کا وقفہ ایک بڑا خطرہ ہے، کیونکہ اس سے قذافی کو دوبارہ سے منظم ہونے اور نئی چالیں سوچنے کا موقع مل جائے گا‘‘۔ برنارڈ والیرو نے مزید کہا کہ نیٹو فورسز کی طرف سے اگر تھوڑی سی بھی کمزوری کا مظاہرہ کیا گیا تو اس کے منفی اثرات آخر کار لیبیا کے عوام پر ہی مرتب ہوں گے۔

اُدھر لیبیا کے دارالحکومت طرابلس سے مشرق کی طرف 200 کلومیٹر کے فاصلے پر قائم شہر مصراتہ سے باغیوں نے قذافی کی فورسز کو نکال باہر کیا ہے۔ تاہم باغیوں کو اپنی کارروائیوں میں ہر بار بڑے نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ طرابلس میں داخل ہونے اور اس کے آس پاس کے علاقوں سے قذافی کی فورسز کے بے دخل کرنے کے لیے باغیوں کو کوہستانی علاقوں سے اتر کر طرابلس کے صحرائی علاقوں تک آنا ہوگا۔ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین کا ماننا ہے کہ طرابلس میں قذافی کی فورسز کے خلاف نبرد آزما نیٹو کے دستے اب آہستہ آہستہ سراسیمہ ہوتے جا رہے ہیں۔ لیبیا میں ہونے والی شہری ہلاکتوں کے سبب نیٹو پر دباؤ میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ ان ہلاکتوں کا باعث بننے والے آپریشنز کے قانونی جواز پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ نیٹو کے چند اتحادیوں کے اندر آہستہ آہستہ سرد مہری دیکھنے میں آ رہی ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں