1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا اور سوئٹزرلینڈ: دو سال پرانا سفارتی تنازعہ ختم

14 جون 2010

سوئس بزنس مین ماکس گوئلڈی لیبیا سے واپس اپنے وطن پہنچ گئے ہیں۔ اِس طرح تقریباً دو سال سے اِن دونوں ملکوں کے درمیان چلا آ رہا وہ تنازعہ اپنے اختتام کو پہنچ گیا ہے، جس سے دو طرفہ سفارتی تعلقات بے حد خراب ہو گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/Npw0
تصویر: AP

اِس تنازعے کا آغاز تقریباً دو سال قبل اُس وقت ہوا، جب سوئٹزرلینڈ کی پولیس نے لیبیا کے رہنما معمر القذافی کے بیٹے ھانیبال قذافی کو جنیوا میں ایک جھیل کے کنارے واقع ایک لگژری ہوٹل سے کچھ دیر کے لئے گرفتار کر لیا تھا۔ ھنیبال اور اُس کی اہلیہ نے خود پر لگائے گئے اِس الزام کی تردید کی تھی کہ اُنہوں نے ہوٹل کے دو ملازمین کے ساتھ بدسلوکی کی۔ بعد میں یہ الزام واپس بھی لے لیا گیا تھا۔ وقت کے ساتھ ساتھ اِس تنازعے کا دائرہ امریکہ، یورپی یونین اور تونائی کے کئی اداروں تک بھی پھیل گیا۔ اگرچہ لیبیا کے حکام کا موقف یہ رہا کہ ماکس گوئلڈی کے کیس کا ھانیبال قذافی کی گرفتاری سے کوئی تعلق نہیں تھا تاہم گوئلڈی کے حامیوں کا خیال یہی تھا کہ لیبیا نے سوئٹزرلینڈ سے انتقام لینے کی خاطر اِس بزنس مین کو حراست میں رکھا۔

Hannibal al-Gaddafi
معمر القذافی کے بیٹے ھانیبال قذافیتصویر: picture-alliance/ dpa

گوئلڈی لیبیا میں ایک انجینئرنگ فرم ABB کے لئے کام کر رہے تھے۔ سوئٹزرلینڈ میں ھانیبال قذافی کی عارضی گرفتاری اور گرفتاری کے دوران اُتاری گئی اُس کی تصاویر کی جنیوا کے ایک اخبار میں اشاعت پر طرابلس حکومت نے سخت ناراضی ظاہر کی تھی، سوئٹزرلینڈ کو خام تیل کی فراہمی بند کر دی اور سوئٹزرلینڈ کے بینکوں سے اپنے اثاثے نکلوا لئے۔ جولائی سن 2008ء میں سوئس بزنس مین ماکس گوئلڈی کے لیبیا سے بیرونِ ملک سفر پر پابندی عائد کر دی گئی، یہاں تک کہ اُسے امیگریشن ضوابط کی خلاف ورزی کے الزام میں چار ماہ کی سزائے قید سنا دی گئی۔

گوئلڈی کو ابھی گزشتہ ہفتے ہی رہائی ملی تھی تاہم اُن کی لیبیا سے روانگی اُس سمجھوتے کے بعد ہی ممکن ہو سکی ہے، جس پر طرابلس میں سوئٹزرلینڈ کی وزیر خارجہ مِشلین کالمی رے اور لیبیا کے وزیر خارجہ موسیٰ کوسیٰ نے اتوار تیرہ جون کو دستخط کئے اور جس کا مقصد دونوں ملکوں کے سفارتی تنازعے کو حتمی طور پر ختم کرنا ہے۔

اِس سمجھوتے کو ممکن بنانے کے لئے یورپی یونین کے موجودہ ششماہی کے لئے صدر ملک اسپین کے وزیر خارجہ مگل موراتینوس بھی ہفتے کی شام طرابلس پہنچ گئے تھے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یورپی یونین لیبیا کے ساتھ اپنے تعلقات کو کتنی اہمیت دیتی ہے۔ اتوار کی شام اٹلی کے وزیر اعظم سلویو بیرلسکونی بھی طرابلس ہی میں تھے اور عام خیال تھا کہ ماکس گوئلڈی اُنہی کے ہمراہ لیبیا سے روانہ ہوں گے۔

Flash-Galerie Italien Libyen Muammar al-Gaddafi in Rom
لیبیا کے رہنما معمر القذافیتصویر: AP

سوئٹزرلینڈ نے ھانیبال قذافی کی دورانِ حراست اُتاری گئی تصاویر کی اشاعت پر لیبیا سے معذرت کا بھی اظہار کیا ہے۔ سوئس وزیر خارجہ کے مطابق اُن کا ملک اِس بات کا اعتراف کرتا ہے کہ اِن تصاویر کی اشاعت غیر قانونی تھی۔ سوئٹزرلینڈ کے فرانسیسی زبان کے ایک ٹیلی وژن چینل نے غیر مصدقہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ سوئس حکام زرِ تلافی کے طور پر ھانیبال قذافی کو 1.5 ملین یورو کی رقم بھی ادا کرنے والے ہیں۔

لیبیا سن 2004ء میں بڑے پیمانے پر ہلاکت خیز ہتھیار تیار نہ کرنے کے اعلان تک بین الاقوامی پابندیوں کی زَد میں رہا۔ گزشتہ دو برسوں میں سوئٹزرلینڈ کے ساتھ تنازعے کے دوران جہاں بیرن حکومت نے لیبیا کے چند اعلیٰ سطحی حکام کے سوئٹزرلینڈ کے سفر پر پابندی عائد کی، وہیں طرابلس حکومت نے بھی ایک مختصر عرصے کے لئے بہت سے یورپی ملکوں کے شہریوں کو لیبیا کا ویزہ دینے سے انکار کر دیا تھا۔

لیبیا اور سوئٹزرلینڈ کے تنازعے کے دوران ایک امریکی عہدیدار نے سوئٹزرلینڈ کے بارے میں معمر القذافی کے موقف سے متعلق ایک توہین آمیز بیان دیا، جس پر طرابلس حکومت نے لیبیا میں سرگرمِ عمل امریکی کمپنیوں کو انتباہ کیا۔ بعد میں اِس امریکی عہدیدار نے معافی مانگ لی تھی۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید