1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لندن: ہزاروں جابز خاتمے کے دہانے پر

کشور مصطفیٰ29 جون 2016

بریگزٹ کے فیصلے کے بعد لندن مالیاتی مرکز کینری وارف میں بینکوں اور سود کے نشے میں سرشار بینکرز کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/1JFbM
تصویر: Reuters/R. Boyce

رفتہ رفتہ اس علاقے میں قائم بڑے بڑے مالیاتی اداروں اور بینکوں میں ایک لاکھ کے قریب ملازمتیں ختم ہونے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔ یورپی یونین کی مالیاتی منڈی میں داخلے کے لیے اب تک لندن کا مالیاتی مرکزی علاقہ کینری وارف ہی ’پاسپورٹنگ‘ کے لیے بروئے کار لایا جانے والا واحد علاقہ تھا۔ یعنی اسی علاقے سے تمام بڑے بینک اور مالیاتی ادارے یورپ کی دیگر ریاستوں کے ساتھ مالیاتی کاروبار چلایا کرتے تھے۔ خاص طور سے امریکی اور سوئس بینک تمام یورپ کومالیاتی خدمات لندن کے اس مرکز کے ذریعے ہی فراہم کیا کرتے تھے۔ اس کا فائدہ ان ممالک کو یہ تھا کہ انہیں محض برطانوی مالیاتی قوانین و ضوابط کا خیال رکھنا پڑتا تھا اور اس طرح یہ براعظم یورپ کے سخت قوانین کے پابند نہیں تھے۔ امریکی سرمایہ کاری بینکوں کے لیے یہ اس اعتبار سے بھی خوش آئند اور آسان راستہ تھا کہ انہیں براعظم یورپ کے دیگر ممالک کے سخت ’ایمپلوئمنٹ پروٹیکشن لاء‘ یا روزگار کے تحفظ کے سخت قوانین کے تحت تحفظ فراہم نہیں کرنا پڑتا تھا بلکہ یہ برطانیہ کے قدرے نرم قوانین اپنائے ہوئے تھے۔ مثال کے طور پر مشہور زمانہ امریکی انویسٹمنٹ بینک ’گولڈمن سیکس‘ یا ’جے پی مورگن چیز‘ جرمن یا فرانسیسی ’ایمپلوئمنٹ پروٹیکشن لاء‘ سے بچنے کے لیے لندن میں مورچہ بند رہے ہیں۔ بریگزٹ کے بعد یہ ساری صورتحال اب شاید باقی نہ رہ پائے۔

Großbritannien - London - Canary Wharf
کینری وارفتصویر: picture alliance / Photoshot

مستقبل میں جب برطانیہ یورپی یونین کا رُکن نہیں رہے گا، تب لندن شہر کے پاس موجود یورپی یونین کے مالیاتی مارکیٹ کا یہ ’پاسپورٹ‘ بھی باقی نہیں رہے گا۔ یہ بات فرانسیسی مرکزی بینک کے سربراہ اورای سی بی گورننگ کونسل کے رُکن فرانسوا ویلوری گالہاؤ ریڈیو’فرانس انٹر‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہہ چُکے ہیں۔

کوئی بھی سنجیدگی سے یہ توقع نہیں کر رہا کہ ایک مختصر وقت کے اندر اندر روزگار کے ہزاروں مواقع لندن سے فرینکفرٹ، پیرس یا ڈبلن منتقل ہو جائیں گے۔ اس کے باوجود لندن اب امریکا کے مالیاتی شعبے یا سوئس بینکوں کے لیے یورپی یونین کے مورچے کے طورکوئی خاص اہمیت کا حامل شہر نہیں رہا ہے۔

یورپی یونین کے مالیاتی استحکام کے کمشنر جوناتھن ہِل کے بقول یورپی یوین سے برطانیہ کے اخراج کے بعد یورپی مالیاتی پالیسی مزید ’یورپ محوری‘ پر مبنی ہو گی۔

London EU Referendum Brexit Wirtschaft Börse
بریگزٹ کے سلسلے میں ہونے والے ریفرنڈم کے فیصلے کے اعلان کے ساتھ ہی لندن کے بازار حصص میں تہلکہتصویر: Reuters/R. Boyce

دریں اثناء جرمن بینک ’ڈوئچے بنک‘ کے سی ای او ژون کریان نے کہا ہے کہ اُن کے بینک کی لندن شاخ کی 8000 جابز یا آسامیوں کا ایک حصہ سب سے پہلے فرینکفرٹ منتقل ہوگا۔

فرینکفرٹ ام مائنز میں قائم ایک پریشر گروپ جو ویب سائٹ کے ذریعے اپنے ہم خیال افراد کو اپنی طرف راغب کرنے کا کام سرانجام دیتا ہے اور اس کا کام حکومتی پالیسیوں پر دباؤ بڑھانا ہے، کے مینیجنگ ڈائرکٹر ہوبرٹُس فیتھ کے مطابق گزشتہ مہینوں کے دوران بہت سی بین الاقوامی کمپنیوں نے فرینکفرٹ سے رابطہ کیا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق آئندہ پانچ برسوں کے اندر لندن کے مالیاتی اداروں کی جابز کا ڈیڑھ سے دو فیصد فرینکفرٹ منتقل ہو جائے گا۔ اس کا مطلب ہوا روزگار کی کم از کم 10 ہزار آسامیاں جرمن شہر فرینکفرٹ ام مائنز میں پائی جائیں گی۔