لندن فلم فیسٹیول کا آغاز
7 اکتوبر 2015لندن فلم فیسٹیول 2015ء کی افتتاحی فلم سے ہی انداز ہو جاتا ہے کہ منتظمین اس مرتبہ خواتین پر توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں۔ اس فیسٹیول کی ڈائریکٹر کلیئر اسٹیورٹ کے بقول اس سال کا یہ ایونٹ ’مضبوط اعصاب کی مالک خواتین‘ کے نام کیا جا رہا ہے۔ بارہ دن تک جاری رہنے والے اس فلم میلے میں بہتر ممالک سے مجموعی طور پر 240 فلمیں نمائش کے لیے پیش کی جائیں گی، جن میں سے 46 فلمیں ایسی ہیں، جن میں خواتین نے بطور ہدایتکار اپنے فن کے جوہر دیکھائے ہیں۔
سات تا اٹھارہ اکتوبر تک جاری رہنے والے اس فلم فیسٹیول میں ہالی وڈ کے ستارے بھی شریک ہوں گے، جن میں معروف اداکارہ میریل اسٹریپ نمایاں ہیں۔ کلیئر اسٹیورٹ کے مطابق ’سفراجیٹ‘ ایک عہد ساز کہانی کو بیان کرتی ہے، جس میں برطانوی خواتین کو حقوق کی آگاہی کے حوالے سے ایک نیا موڑ ملا۔ انہوں نے مزید کہا کی منتظمین نے دانستہ طور پر اس فلم کو چنا ہے تاکہ ہم جان سکیں کہ ماضی میں خواتین نے صنفی امتیاز کے خاتمے کے لیے کیا کیا قربانیاں دی ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ دیگر شعبہ ہائے زندگی کی طرح فلمسازی میں بھی خواتین کی تعداد کم ہی ہے۔ فلموں میں اداکاری کے لیے تو خواتین کو کاسٹ کیا جاتا ہے لیکن کیمرے کے پیچھے بطور ہدایتکار یا دیگر کاموں میں ان کے کردار کو کم اہم خیال کیا جاتا ہے۔ کلیئر اسٹیورٹ کے مطابق اب وقت آ گیا ہے کہ ایسے پرانے نظریات کو رد کر دیا جانا چاہیے، جن میں خواتین کو بطور ہدایتکار تسلیم نہیں کیا جاتا۔ وہ کہتی ہیں کہ اس امر کو یقینی بنانا چاہیے کہ خواتین نہ صرف کیمرے کے سامنے بلکہ پیچھے بھی اپنے ہنر کا لوہا منوا سکیں۔
لندن فلم فیسٹیول کا آغاز 1957ء میں ہوا تھا۔ ابتدا میں اس میلے میں بین الاقوامی فلموں کی نمائش زیادہ کی جاتی تھی تاکہ برطانوی شائقین کو عالمی سطح پر بنائی جانے والی فلمیں دیکھائی جا سکیں۔ تاہم حالیہ عرصے کے دوران اس فیسٹیول کے منتظمین نے اپنا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے اس کا پروفائل زیادہ اچھا بنا لیا ہے۔ اب اس فلم میلے کے اختتام پر بہترین فلموں اور افراد کو ایوارڈز بھی دیے جاتے ہیں۔
پولش ڈائریکٹر پاوَل پاولیکووَسکی کی سربراہی میں ایک جیوری سترہ اکتوبر کو اس فیسٹیول میں مقابلے کے لیے پیش کی جانے والی بہترین فلموں کے لیے انعامات کا اعلان کرے گی۔ اس میلہ اٹھارہ اکتوبر کو باقاعدہ طور پر اختتام پذیر ہو جائے گا۔