1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لبنان میں پارلیمانی الیکشن، ووٹنگ جاری

7 جون 2009

لبنان میں پارلیمانی انتخابات کے لئےآج اتوار کے روز عوام اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں۔ حزب اللہ اور اس کی اتحادی جماعتوں کی ممکنہ کامیابی کے نتیجے میں لبنان کے لئے امریکی فوجی امداد میں نمایاں کمی کے امکانات ہیں۔

https://p.dw.com/p/I4L8
لبنان میں عوام اپنے ووٹ کا حق استعمال کرتے ہوئےتصویر: picture-alliance/ dpa

ان انتخابات کے نتائج پر امریکہ کی خصوصی توجہ رہے گی کیونکہ بیشتر عوامی جائزوں میں سخت گیر موقف کی حامل جماعت حزب اللہ اور اس کی حلیف جماعتوں کی کامیابی کی پیشین گوئیاں کی گئی ہیں۔

لبنان کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے بعض تجزیہ نگاروں کے مطابق حزب اللہ اور اس کے اتحادیوں کی کامیابی کی صورت میں اس بات کے امکانات بہت کم ہیں کہ امریکہ لبنان کی فوجی امداد بالکل ہی ختم کر دے گا۔

امریکہ کسی بھی قسم کی رسہ کشی سے بچنا پسند کرے گا۔ یہی بات حزب اللہ کے لئے بھی کہی جاسکتی ہے۔ معروف امریکی تجزیہ کار جان آلٹرمین کے مطابق مغرب کے ساتھ تصادم قطعی طور پر حزب اللہ کے مفاد میں نہیں ہے۔

دوسری جانب واشنگٹن کے Institute for Near East Policy کے ڈائریکٹرڈیوڈ شینکر نے بتایا کہ باراک اوباما کی انتظامیہ لبنان کو فراہم کی جانے والی امداد میں کمی کرنا کبھی پسند نہیں کرے گی۔ تاہم اس بات کے بھی امکانات ہیں کہ امریکی کانگریس امداد کے حوالے سے دشواریاں پیدا کرے۔

گذشتہ ماہ امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے لبنانی دارالحکومت بیروت میں اپنے ایک خطاب کے دوران کہا تھا کہ امریکہ لبنان کے انتخابات کے بعد قائم ہونے والی نئی حکومت اور اس کی پالیسیوں کو دیکھنے کے بعد ہی امدادی پروگرام کا نئے سرے سے جائزہ لے گا۔

بعض تجزیہ کاروں کی رائے میں لبنان کے انتخابات میں سیاسی جماعتوں کے دو بڑے اتحادوں کے درمیان سخت مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے۔ امریکی ادارہ برائے امن کی ایک ماہر مونا یاکوبیان کے مطابق یہ انتخابات لبنان میں ترقی کے عمل میں ’منفی‘ تبدیلی کا باعث بن سکتے ہیں اوراس کے ساتھ ساتھ کوئی ایک سیاسی جماعت اپنی حامی پارٹیوں کے ساتھ مشترکہ ایجنڈا طے کرنے کے قابل نہیں ہوگی۔

2005ء میں لبنان کے سابق وزیر اعظم رفیق الحریری کے قتل کے بعد امریکہ نے اس ملک کو 500 ملین ڈالر کی مالی امداد فراہم کی تھی تاکہ وہاں فوج، نیم فوجی دستوں اور پولیس فورس کو مضبوط بنایا جاسکے۔ اس امداد کا مقصد یہ بھی تھا کہ ملک میں کئی عشروں سے جاری فرقہ پرستی اور بیرونی ’اثرات‘ اور ’مداخلت‘ پر قابو پایا جاسکے۔

امریکہ کا ہمیشہ سے ہی یہ موقف رہا ہے کہ شام اور ایران لبنان میں سرگرم عمل حزب اللہ کے عسکریت پسندوں کی مالی معاونت کے علاوہ انہیں ہتھیار بھی فراہم کر رہے ہیں۔ ایران اور شام دونوں ایسے الزامات کی تردید کرتے چلے آرہے ہیں۔ امریکہ حزب اللہ کو ایک دہشت گرد تنظیم تصور کرتا ہے۔

رپورٹ : عروج رضا

ادارت :گوہر نذیر گیلانی