1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاکربی حملہ: سکاٹ لینڈ میں قید مجرم کی رہائی کا امکان

13 اگست 2009

لیبیاکے حکام کے سکاٹ لینڈ کی حکومت سے مسلسل رابطے اور خفیہ مذاکرات کے بعد انسانی ہمدردی کی بنیاد پرعبدالباسط المغراہی کی بہت جلد رہائی کا امکان ہے۔

https://p.dw.com/p/J9J0
عبدالباسط المغراہی نے1988ء میں 270 مسافروں کو ہلاک کیاتصویر: AP

لیبیا نے سکاٹ لینڈ کی جیل میں قید اپنے ایک شہری عبدالباسط المغراہی کی رہائی کے لئے ریاستی سطح پر کوششیں تیز کردی ہیں۔ لیبیاکےحکام نے کہا ہے کہ سکاٹ لینڈ کی حکومت سے مغراہی کی رہائی سے متعلق بات چیت آخری مرحلے میں ہے۔ درحقیت اس سلسلے میں ایک ڈیل بھی ہوچکی ہے، مگر دونوں حکومتیں مغراہی کی رہائی سے پہلے اس معاملے کو دنیا کے سامنے نہیں لانا چاہتیں۔

Lockerbie
لاکربی میں تباہ شدہ مسافر طیارہ کا ملبہتصویر: AP

57 سالہ مغراہی کو 2001 ء میں سکاٹ لینڈ کے قانون کے تحت ہالینڈکی ایک عدالت نے27 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ ان پر 1988ء میں پین ایم کے ایک Boeing 747 ہوائی جہاز کو بم سے تباہ کرنے اور اس پر سوار 259 مسافروں اور زمین پر موجود 11 افراد کو ہلاک کرنے کا الزام تھا۔ مسافروں میں 189 امریکی شہری بھی شامل تھے۔ یہ جہاز لندن سے نیویارک جارہا تھا، جب سکاٹ لینڈ کے علاقے لاکابی کی فضائی حدود میں مغراہی نے اس کو بم سے اڑا دیا۔ مغراہی کینسر کے مریض ہیں اور ان دنوں سکاٹ لینڈ کی ایک جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔

مغراہی کی رہائی سے متعلق ڈیل کی غیر مصدقہ خبروں پر اس جہاز پر سوار امریکی اور برطانوی مقتولین کے لواحقین میں شدید اختلاف پایا جاتا ہے۔ امریکی مقتولین کے رشتے دار مغراہی کی سزا معاف کرنے کو تیار نہیں ہیں، جبکہ اس حادثے میں دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر ہلاک شدگان کے رشتے دار مغراہی کے خلاف عدالتی فیصلے کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

اس حادثے میں قتل ہونے والے ایک برطانوی شہری کے لواحقین نے عبدل المغراہی کی ممکنہ رہائی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئےکہا کہ انہیں لیبیا کے اس شہری کے خلاف عدالتی فیصلے اور مالٹا کے ایک دوکاندار کی گواہی پر کبھی یقین نہیں آیا۔ اسی طرح ایک اور مقتول پیٹر کی بہن پامیلا نے مطالبہ کیا ہے کہ مغراہی نے اپنی سزا کے خلاف جو اپیل دائر کی ہے اس پرنظر ثانی ہونی چاہیئے، کیونکہ اس طرح دنیا یہ جان سکے گی کہ درحقیقت وہ حادثہ ہوا کیسے تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں قطعی یقین نہیں ہے کہ مغراہی قصوروار ہے یا بے گناہ۔

سابق برطانوی سفیر اولیور مائلز نے کہا کہ سکاٹ لینڈ کی حکومت مغرابی کی رہائی سے متعلق خبروں کی نفی اس لئے نہیں کررہی ہے کیونکہ اس طرح وہ اس معاملے میں ممکنہ قدم اٹھانے سے پہلے عوامی ردعمل کو جانچنا چاہتی ہے۔ مائلز لیبیا میں کافی عرصے تک برطانوی سفیر بھی رہ چکے ہیں۔

ماہرین کے مطابق برطانوی وزیراعظم گورڈن براؤن اور سکاٹش حکومت مغراہی کی رہائی کے معاملے میں سنجیدہ ہیں، تاہم انہیں اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے کچھ امریکی لواحقین کی طرف سے مغراہی کی سزا برقرار رکھنے کے لئے دباؤ کا بھی سامنا ہے۔

لیبیا نے مغراہی کا جرم ثابت ہونے کے چار سال بعد لاکابی حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مقتولین کے ورثاء کو 2.7 بلین ڈالر بطور خوں بہا کی پیشکش کی تھی، جس کی بعد مغربی ممالک اور لیبیا کے تعلقات میں بہتری آئی اور طرابلس پر سے معاشی پابندیاں اٹھا لی گئیں۔

رپورٹ: انعام حسن

ادارت: کشور مصطفٰی