1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’لاچار مائیں‘ بچے فروخت کرنے پر مجبور

عاطف بلوچ18 فروری 2016

بلغاریہ کی روما کمیونٹی میں اپنے بچوں کو فروخت کرنے کی شرح میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ غربت اور لاچاری کے شکار والدین بے بسی کے عالم میں اپنے شیرخواروں کو بیچنے پر مجبور ہیں۔

https://p.dw.com/p/1HxT0
Roma Camp in Paris
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ بلغاریہ میں آباد روما کمیونٹی کی طرف سے اپنے بچوں کو فروخت کرنے کی کہانی اگرچہ پرانی ہے لیکن گزشتہ پندرہ سالوں کے دوران اب یہ ایک عام سی بات بن چکی ہے۔

اس کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے غریب گھرانے انسانوں کے اسمگلروں کی مدد سے اپنے نومولود بچوں کو یونان میں بیچ دیتے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ یونان میں بچوں کو گود لینے کے حوالے سے بنائے گئے قوانین اب بھی کافی نرم ہیں۔

آلینانہ بھی روما کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی ایک ایسی ہی ماں ہے، جو اپنے تین بچوں کو فروخت کر چکی ہے۔ وہ حاملہ حالت میں یونان گئی اور جب واپس آئی تو اس نے لوگوں کو بتایا کہ زچگی کے دوران ہی اس کا بچہ مر گیا تھا۔ معاشرے میں خود کو احساس جرم سے بچانے کی خاطر اس نے یہ کہانی گھڑی تھی۔

بلغاریہ کے کئی علاقوں میں آباد روما مائیں اپنے بچوں کو بیچ رہی ہیں۔ سن 2015 میں بلغاریہ کے علاقے برگاس کے استغاثہ نے اکتیس حاملہ خواتین کے خلاف ستائیس کیسوں کی تحقیقات کی تھیں۔

استغاثہ کے مطابق یہ خواتین مبینہ طور پر 33 بچے فروخت کر چکی ہیں۔ یہ تمام خواتین بچہ پیدا کرنے کے لیے یونان کا سفر اختیار کرتی رہیں اور واپسی پر ان کا کہنا ہوتا کہ بچے زچگی کے دوران ہی مر گئے۔

ایک اندازے کے مطابق روما کمیونٹی کے ستانوے فیصد مقامی لوگ ناخواندہ ہیں۔ یہ انتہائی پسماندگی میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔

مقامی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ لوگ غربت سے وقتی طور پر چھٹکارہ حاصل کرنے کی خاطر اپنے ہی شیر خواروں کو فروخت کر دیتے ہیں۔

Roma in Bulgarien
ایک اندازے کے مطابق روما کمیونٹی کے ستانوے فیصد مقامی لوگ ناخواندہ ہیں، جو انتہائی پسماندگی میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیںتصویر: AFP/Getty Images

برگاس کے دفتر استغاثہ سے وابستہ مقامی اہلکار ایوان کرکوف نے بتایا کہ ان کیسوں کی تحقیقات آسان کام نہیں ہے کیونکہ یہ خواتین حکومت سے تعاون کے لیے تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ لوگ تعاون نہیں کرتے تو انسانوں کے اسمگلروں کو گرفتار کرنے میں مشکلات پیش آتی رہیں گی۔

ایک اندازے کے مطابق ایک خاتون کو اپنا بچہ دو ہزار تا چار ہزار ڈالر میں فروخت کرتی ہے۔ قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے بلغاریہ میں ایسی خواتین کو قانون کے کٹہرے میں لانا مشکل ہے۔ برگاس میں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران صرف سولہ افراد کو اس بہیمانہ جرم کے ثابت ہونے کے بعد سزا سنائی جا سکی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید