1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قُندوز میں فضائی بمباری، سابق جرمن وزیر دفاع مستعفی

28 نومبر 2009

جرمنی میں آج کل جاری گرما گرم بحث کا تعلق اُن ہنگامہ خیز واقعات سے ہے، جو گذشتہ دو تین روز کے دوران رونما تو جرمنی کے سیاسی منظر نامے پر ہوئے ہیں لیکن جن کی جڑیں افغانستان تک پھیلی ہوئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/Kjpj
تصویر: AP

چار ستمبر کو افغان صوبے قُندوز میں پیش آنے والے واقعے کے وقت وزارتِ دفاع کا قلمدان فرانس یوزیف یُنگ کے پاس تھا، جو موجودہ دَورِ حکوت میں محنت اور سماجی امور کے وزیر تھے۔ تاہم گذشتہ روز اُنہوں نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔

فرانس یوزیف یُنگ نے کہا کہ اپنے عہدے سے رخصت ہوتے ہوئے وہ قُندوز میں چار ستمبر کو پیش آنے والے واقعے سے متعلق وَزارتِ دفاع کے اندر معلومات کی ترسیل سے متعلق پالیسیوں کی تمام تر سیاسی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔

Bundeswehr Tanklaster Bombardierung
افغان اہلکار قندوز میں واقعہ کے مقام کا جائزہ لیتے ہوے۔تصویر: dpa

واضح رہے کہ چار ستمبر کو ہی افغانستان میں متعینہ جرمن اَفواج نے برلن کی وَزارتِ دفاع کے نام اپنی خفیہ رپورٹوں میں باقاعدہ یہ اطلاع دے دی تھی کہ قُندوز میں ایک جرمن کرنل کے کہنے پر طالبان کے زیرِ قبضہ پٹرول کے دو ٹینکروں پر جو فضائی بمباری کی گئی، اُس میں متعدد عام شہری بھی ہلاک ہو گئے۔ تاہم اِس واقعے کے دو روز بعد یعنی چھ ستمبر کو بھی یُنگ میڈیا کے سامنے اِس بات پر اصرار کر رہے تھے کہ غالباً اِس حملے میں کوئی عام شہری نہیں مارے گئے۔

بُدھ کے روز جرمن فوجی کی یہ خفیہ رپورٹیں پہلی مرتبہ نئے وزیر دفاع کارل تھیوڈور سُو گٹن برگ کو دکھائی گئیں جبکہ جمعرات کو سب سے زیادہ بکنے والے جرمن اخبار ’’بِلڈ‘‘ نے اپنی سرِورق کہانی میں اِن رپورٹوں کے مندرجات شائع کر دئے۔ اِس سے بڑی حد تک واضح انداز میں یہ ظاہر ہو رہا تھا کہ یُنگ نے تب جان بوجھ کر اصل حقائق کو پوشیدہ رکھا تھا۔ تب سے یُنگ پر، جو موجودہ حکومت میں وزیرِ محنت تھے، مستعفی ہونے کے لئے دباؤ بڑھ گیا تھا۔ وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نہیں چاہتی تھیں کہ یہ اسکینڈل مزید اُن کی حکومت کی ساکھ کے لئے خطرہ بنے، اِس لئے اُنہوں نے کابینہ میں فوری ردو بدل کا فیصلہ کیا۔

Bundeskanzlerin Angela Merkel
جرمن چانسلر انگیلا میرکلتصویر: AP

میرکل نے جرمن صدر کو تجویز کیا ہے کہ اب تک کی خاندانی امور کی وزیر اُرسُلا فان ڈیئر لایَن کو فرانس یوزیف یُنگ کی جگہ وزیرِ محنت بنایا جائے، جبکہ بتیس سالہ کرسٹینا کوہلر کو خاندانی امور کی وزارت سونپ دی جائے۔

محنت اور سماجی امور کی وزارت سونپے جانے پر اُرسُلا فان ڈیئر لایَن کا کہنا تھا کہ نئی ذمہ داریاں ملنے پر وہ خوش ہیں۔ ان کے بقول اقتصادی بحران کے دَور میں وہ اِس وَزارت میں اپنی ذمہ داریوں کا بخوبی شعور رکھتی ہیں۔ اِسی دوران موجودہ وزیر دفاع سُو گٹن برگ نے یقین دلایا ہے کہ آئندہ وہ اپنی وَزارت کی جانب سے زیادہ کھلے پن اور شفافیت کے لئے کوشاں ہوں گے۔

رپورٹ : امجد علی

ادارت : شادی خان سیف