1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قندہار: نیٹو بمقابلہ طالبان

گوہر نذیر گیلانی18 جون 2008

افغان حکام کے مطابق طالبان عسکریت پسندوں کا مقابلہ کرنے کے لئے افغانستان اورکینیڈا کے سیکورٹی اہلکارجنوبی افغانستان کے مختلف دیہاتوں میں پہنچ کر پوزیشن سنبھال چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/EMN2
افغان نیشنل آرمی کے اہلکار قندہار جانے کی تیاری میںتصویر: picture-alliance/ dpa

ابھی تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سیکورٹی فورسز نے کم از کم چھتیس طالبان عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا ہے۔ سیکورٹی حکام کے اس دعوے کے بارے میں طالبان کی طرف سے کوئی ردّ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

Taliban, Archivbild
طالبان عسکریت پسندتصویر: picture-alliance/dpa

دفاعی حکام کا کہنا ہے کہ صوبے قندہار کے ایک اورضلع میں بارہ جنگجوٴوں کو ہلاک کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب ایک بم دھماکے میں چار برطانوی فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔

افغانستان میں موجود نیٹو افواج کے ایک ترجمان مارک لیٹی کے مطابق قندہار میں نیٹو فورسز اور طالبان عسکریت پسندوں کے مابین اکا دکا جھڑپیں ہوئی ہیں۔

طالبان اور نیٹو فورسز کے درمیان ممکنہ خون ریز جھڑپوں کے خوف کی وجہ سے جنوبی افغانستان کے صوبے قندہار سے سینکڑوں خاندان اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ علاقوں کی طرف چلے گئے ہیں۔ طالبان کے مختلف علاقوں پر قبضے اوراتحادی افواج کے ممکنہ فوجی آپریشن کے ڈر سے مقامی باشندے نقل مکانی پرمجبورہوگئے ہیں۔

Afghanische Flüchtlinge in Pakistan
پاکستان میں ایک افغان پناہ گزین خاندان وطن واپسی کی تیاری میںتصویر: AP

دریں اثناء امریکہ نے پاکستان اورافعانستان کی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کے بجائے مشترکہ طور پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کریں۔ امریکی انتظامیہ کا یہ بیان افغان صدر حامد کرزئی کی پاکستان کو اس دھمکی کے بعد سامنے آیا ہے جس میں افغان صدر نے کہا تھا کہ وہ طالبان کے خلاف کارروائی کے لیے پاکستانی سرحد کے اندربھی اپنی افواج بھیج سکتے ہیں۔