قندوز ہسپتال حملہ، امریکی تحقیقات کی قیادت کریں گے
25 اکتوبر 2015عالمی امدادی تنظیم ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرزMSF کے اس ہسپتال پر امریکی طیاروں نے رواں ماہ کی تین تاریخ کو بمباری کی تھی۔ MSF کے مطابق اس ہسپتال پر بمباری کے نتیجے میں ہلاک شدگان کی تعداد 30 ہو چکی ہے۔ اس عالمی تنظیم کے مطابق ہلاک شدگان میں دس مریض، عملے کے 13 ارکان ہلاک ہوئے جب کہ سات لاشوں کی شناخت اب تک نہیں ہو پائی ہے۔ اس تنظیم کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر ان لاشوں میں عملے کے ایک رکن اور دو مریضوں کا لاشیں شامل ہیں، جو اس حملے کے بعد لاپتہ ہیں۔
یہ بات اہم ہےکہ طالبان نے 28 ستمبر کو قندوز شہر پر قبضہ کر لیا تھا اور شہر کا قبضہ ختم کرانے کے لیے افغان فورسز نے تین روز تک آپریشن جاری رکھا۔ اس دوران انہیں امریکی فضائی مدد بھی دستیاب تھی۔ اسی دوران امریکی لڑاکا طیاروں نے اس ہسپتال کو بھی نشانہ بنایا۔
خبر رساں اداروں کے مطابق اس واقعے کی تحقیقات کے لیے دو فوجی انکوائریز کے ساتھ ساتھ افغان حکومت بھی ایک تفتیش جاری رکھے ہوئے ہے۔ تاہم MSF نے واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
امریکی فوج کے سربراہ جنرل جان کیمپبیل کا کہنا ہے کہ افغان فورسز کی درخواست پر غلطی سے اس ہسپتال کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ امریکی صدر باراک اوباما اس واقعے پر معذرت کر چکے ہیں۔
امریکی فوج کے سربراہ جنرل کیمبیل نے بتایا کہ اس واقعے کی تحقیقات کے لیے میجر جنرل ہِکمین کے ہمراہ دو برگیڈیئر جنرل بھی ہو گے، تاکہ دیکھا جائے کہ کن حالات میں امریکی طیاروں نے اس ہسپتال کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں تحقیقات کے نتائج کو سامنے لایا جائے گا۔ ’’ہم اس معاملے میں شفاف طریقے سے تفصیلات جاننے کی کوشش کریں گے اور کسی خلطی کی صورت میں اپنی خود احتسابی کریں گے۔‘‘
MSF نے امریکی فوجی تحقیقات میں تعاون کا اعلان کیا ہے، تاہم ایک بار پھر کہا ہے کہ واقعے کی آزاد تحقیقات ہونا چاہیئں اور اس سلسلے میں بین الاقوامی فیکٹ فائنڈگ کمیشن IHFFC کی قیادت میں تفتیش ہونا چاہیے۔