1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قندوز پر دوبارہ قبضے کے لیے افغان فورسز کی جوابی کارروائی

امتیاز احمد29 ستمبر 2015

افغان فورسز نے امریکی فضائیہ کی مدد سے شمالی شہر قندوز کے دوبارہ قبضے کے لیے طالبان کے خلاف جوابی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ گزشتہ روز طالبان جنگجوؤں نے چودہ برس بعد پہلی مرتبہ اس صوبائی دارالحکومت پر قبضہ کر لیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1GfEJ
Afghanistan Gegenoffensive nach Einnahme Kundus durch Taliban
تصویر: Reuters

گزشتہ روز قندوز پر طالبان کا اچانک قبضہ صدر اشرف غنی کی حکومت کے لیے ایک ’بڑے دھچکے‘ سے کم نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ہی ان خدشات کو بھی مزید تقویت مل گئی ہے کہ افغان فورسز تنہا عسکریت پسندی کو کنٹرول کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ افغان وزارت خارجہ کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ حکومتی فورسز نے گزشتہ رات شہر کے ایئر پورٹ پر گزری، جہاں وہ دوبارہ منظم ہو رہے ہیں اور جلد ہی قندوز پر دوبارہ قبضہ کر لیا جائے گا۔ جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے، ’’قندوز میں تازہ دم دستے پہنچ چکے ہیں اور ایک فوجی آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے۔‘‘

Afghanistan Gegenoffensive nach Einnahme Kundus durch Taliban
امریکی فضائیہ کے طیاروں نے شہر کے مضافات میں طالبان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہےتصویر: Reuters

افغان حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومتی فورسز نے شہر کی جیل اور صوبائی پولیس ہیڈکوارٹر پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے۔ طالبان نے پیر کی شب ان پر قبضہ کر لیا تھا جبکہ جیل پر حملے کے دوران وہاں پر موجود تمام طالبان قیدی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

Afghanistan Taliban Offensive bei Kundus
طالبان نے پیر کی شب ان پر قبضہ کر لیا تھا جبکہ جیل پر حملے کے دوران وہاں پر موجود تمام طالبان قیدی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھےتصویر: picture alliance/AP Photo

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی فضائیہ کے طیاروں نے شہر کے مضافات میں طالبان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ قندوز کے دفاع کے لیے یہ فضائی حملے مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے کے قریب کئے گئے۔ نیٹو اتحاد کے ترجمان کرنل برائن ٹریبس کا کہنا تھا، ’’امریکی فضائیہ نے اتحادی فورسز اور شہر کے مضافات میں مصروف عمل افغان فورسز کو درپیش خطرے کے خاتمے کے لیے بمباری کی ہے۔‘‘ ان کی طرف سے یہ نہیں بتایا گیا کہ وہاں موجود اتحادی یا غیرملکی فوجیوں کی تعداد کتنی تھی اور ممکنہ ہلاکتوں کے بارے میں بھی کوئی اعداد و شمار فراہم نہیں کیے گئے۔

وزارت صحت کے ترجمان وحیداللہ نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ صوبے کے ہسپتالوں میں سولہ لاشیں لائی گئی ہیں جب کہ زخمیوں کی تعداد 172 ہے۔ دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ اس دوران ان کے تین عسکریت پسند مارے گئے ہیں جب کہ گیارہ زخمی ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق اس لڑائی میں اٹھارہ افغان پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ طالبان کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے، ’’ہم مقامی مجاہدین کی مدد کے لیے دیگر علاقوں سے جنگجو وہاں بھیج رہے ہیں۔‘‘ طالبان کے بیان کے مطابق قندوز میں صورتحال کشیدہ ہے اور شدید دو طرفہ لڑائی جاری ہے۔