1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قندوز میں طالبان کا ’شیڈو گورنر‘ ہلاک

10 جنوری 2011

افغان سکیورٹی فورسز نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی فوج کے ساتھ کی گئی ایک مشترکہ کارروائی میں ایک سینئر طالبان کمانڈر سمیت 15 مبینہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/zvgc
تصویر: DW/Yosufi

حکام کے مطابق یہ کارروائی شمالی صوبے قندوز کے ضلع دشت آرچی میں کی گئی۔ صوبائی پولیس کے سربراہ عبد الرحیم سید خیل کا کہنا ہے کہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب کی گئی اس کارروائی کا نشانہ بننے والا طالبان کمانڈر ایک ضلع میں عسکریت پسندوں کا سربراہ تھا۔

خان آباد ضلع کے اس ’شیڈو گورنر‘ کی شناخت مولوی ظاہر کے طور پر کی جا رہی ہے۔ حکام کا دعویٰ ہے کہ 2001ء میں امریکی حملے اور طالبان حکومت کےخاتمے کے بعد بھی عسکریت پسند ملک کے تمام 34 صوبوں میں اپنی ’شیڈو حکومت‘ یا غیر قانونی متوازی حکومت چلا رہے ہیں ۔

Selbstmordanschlag in Kabul Afghanistan Flash-Galerie
ایک سال کے دوران افغان پولیس کے 12 سو سے زائد اہلکار بدامنی کے واقعات کا نشانہ بنےتصویر: AP

نیٹو کی بین الاقوامی سلامتی سے متعلق معاون فورس آئی سیف کی جانب سے جاری کئے گئے ایک علیٰحدہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کارروائی کے دوران دو مبینہ جنگجوؤں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔

بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ خان آباد ضلع کے مقتول طالبان کمانڈر کے پاکستان میں موجود عسکریت پسندوں سے گہرے روابط تھے اور وہ صوبے میں دیگر عسکریت پسندوں کو گولہ بارود کی فراہمی ممکن بناتا تھا۔

گزشتہ ہفتے بھی قندوز میں کی گئی اسی طرز کی افغان، نیٹو مشترکہ کارروائی میں طالبان کے دو ’شیڈو گورنرز‘ کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ یہ نکتہ اہم ہے کہ افغانستان کے قدرے پُر امن تصور کئے جانے والے شمالی علاقوں میں گزشتہ کچھ عرصے کے دوران بدامنی کے واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

بعض مبصرین کے مطابق چونکہ غیر ملکی افواج 2014ء سے سلامتی کی ذمہ داری افغان سکیورٹی فورسز کو سونپنا چاہتی ہیں، اسی لئے طالبان مخالف کارروائیوں اور جوابی اقدامات کے واقعات میں تیزی دیکھنے میں آ رہی ہے۔

Afghanistan - Großbild
قندہار میں متعین امریکی فوجی دستےتصویر: AP

افغانستان میں طالبان کا مضبوط ٹھکانہ تصور کئے جانے والے جنوبی علاقوں میں ایک بم حملے میں تین پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔ قندھار پولیس کے سربراہ جنرل عبدالرازق کے بقول پیر کو سپین بولدک میں کی گئی اس کارروائی میں بارود سے بھری ایک کار استعمال کی گئی تھی۔

سپین بولدک پاکستان سے ملحق سرحدی علاقہ ہے۔ ادھر وسطی افغانستان میں آئی سیف کی فرینڈلی فائرنگ سے تین افغان پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کی بھی اطلاعات ہیں۔ افغان وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران ملکی پولیس کے 1292 اہلکار مختلف واقعات میں اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں