1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قلات میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن: 15 بلوچ علیحدگی پسند ہلاک

مصنف: عبدالغنی کاکڑ ، کوئٹہ6 اپریل 2016

بلوچستان کے شورش زدہ علاقے قلات میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں 15 بلوچ علیحدگی پسند ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں ۔

https://p.dw.com/p/1IR1Y
تصویر: DW/A.G.Kakar

حکومت بلوچستان کے ترجمان انوارالحق کاکڑ کے بقول اس کارروائی میں ہلاک ہونے والے عسکریت پسند بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مبینہ طور پر بم دھماکوں، ٹارگٹ کلنگ اور دیگر واقعات میں ملوث تھے۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا، ’’یہ کارروائی انٹیلی جنس اطلاعات کی روشنی میں کی گئی ہے۔ کارروائی میں فرنٹیئر کور بلوچستان ، انسداد دہشت گردی فورس اور دیگرقانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے حصہ لیا۔ ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں کے ٹھکانے سے بڑے پیمانے پر اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوا ہے۔"

انوارالحق نے بتایا کہ سرچ آپریشن کے دوران عسکریت پسندوں کے دو کیمپ بھی مسمار کر دیے گئے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا ،"سکیورٹی فورسز کے ساتھ مقابلے میں ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں کا تعلق کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی، بی ایل اے سے ہے۔ کارروائی کے دوران 7 عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ فائرنگ کے تبادلے میں دو سکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں جنہیں کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔"

سرچ آپریشن میں ہیلی کاپٹروں کو بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ جس علاقے میں یہ کارروائی کی جا رہی ہے اسے چاروں اطراف سے سکیورٹی فورسز نے گھیرے میں لے رکھا ہے۔

Pakistan Sicherheitskräfte in Belutschistan beschlagnahmen Waffen und Munition
بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کچھ عرصے سے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کے علاوہ دھماکہ خیز مواد کے ذخیروں پر چھاپہ مار کارروائی بھی جاری رکھے ہوئے ہیںتصویر: DW/A. Ghani Kakar

ذرائع کے مطابق عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اور دونوں اطراف سے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

محکمہ داخلہ بلوچستان کے ایک سینیئر اہلکار ، محمد اکبر نے بتایا ہے کہ ضلع قلات کے علاقے جوہان میں عسکریت پسندوں کے خلاف ہونے والی یہ کارروائی اہم پیش رفت ہے۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، " شدت پسندوں کے خلاف آج ہونے والی یہ کارروائی نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہے ۔ بد امنی میں ملوث گروپوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے گی۔ قیام امن حکومت کی ترجیہات میں شامل ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔"

محمد اکبر کا کہنا تھا کہ حکومت کی رٹ چیلنج کرنے والے عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹا جا رہا ہے اور صوبائی حکومت عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنانے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔

انہوں نے مزید کہا، " بلوچستان میں ایک منظم سازش کے تحت بد امنی پھیلائی جا رہی ہے ۔ دہشت گردی میں ملوث تنظیمیں صوبے میں حکومت کو دباؤ میں لانے کے لئے بد امنی پھیلا رہی ہیں ۔ ضلع قلات بلوچ عسکریت پسندوں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے یہاں شدت پسندوں کے خلاف ماضی میں بھی بڑے پیمانے پر کارروائیاں کی گئی ہیں۔"

کالعدم تنظیم بی ایل اے کی جانب سے سکیورٹی فورسز کی اس کارروائی کے رد عمل میں اب تک کوئی موقف سامنے نہیں آیا ہے۔

قلات کے علاقے سوراب، اور ملحقہ علاقوں میں کالعدم بی ایل اے اور لشکر بلوچستان کے عسکریت پسندوں کے خلاف ماضی میں بھی بڑے پیمانے پر فوجی کارروائیاں کی گئی ہیں ۔ ان کارروائیوں کے دوران گزشتہ سال بھی سکیورٹی فورسز نے 40 سے زائد بلوچ عسکریت پسندون کی ہلاکت کا دعوٰی کیا تھا۔

یاد رہے کہ صوبائی حکومت کے ترجمان انوارالحق کاکڑ نے گزشتہ روز پریس کانفرس کے دوران دہشت گردی میں ملوث گروپوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن تیز کرنے کا اعلان کیا تھا۔

بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں آج حساس اداروں نے افغان انٹیلی جنس این ڈی ایس کے ایک مشتبہ ایجنٹ کی گرفتاری کا بھی دعویٰ کیا تھا۔

سکیورٹی حکام کے مطابق گرفتار افغان ایجنٹ مبینہ طور پر بلوچستان میں بلوچ عسکریت پسندوں کو اسلحہ اور دیگر معاونت فراہم کرنے کے لئے غیر قانونی طور پر پاکستان پہنچا تھا۔