1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قزاقستان میں دہشت گردی کی گئی ہے: صدر نذربائیف

عابد حسین18 جولائی 2016

قزاقستان کے دارالحکومت الماتی میں ایک حملہ آور نے فائرنگ کر کے تین پولیس اہلکاروں کو ہلاک کر دیا ہے۔ اِس حملے میں ایک سویلین بھی مارا گیا ہے۔ قازق صدر نے اِس حملے کو دہشت گردانہ کارروائی قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1JR4W
تصویر: Reuters/P. Mikheyev

خبر رساں ادارے روئٹرز نے وزارت داخلہ کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ فائرنگ کے اس واقعے کے بعد الماتی میں انسداد دہشت گردی کا خصوصی آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ کسی گروہ نے ابھی تک اس کارروائی کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ اسی دوران صدر نورسلطان نذربائیف نے وسطی ایشیا کی اس سب سے بڑی ریاست میں سکیورٹی سخت کرنے کا حکم دیا ہے۔ صدر نے تمام پبلک مقامات پر اضافی سکیورٹی تعینات کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ ایک مسلح حملہ آور کی فائرنگ سے کم از کم چار افراد کو ہلاک کر دیے جانے کا یہ واقعہ قزاقستان کے سب سے بڑے شہر الماتی میں پیش آیا۔

نورسلطان نذربائیف نے یہ بھی کہا کہ سکیورٹی کے ادارے اپنے کام میں مصروف ہیں اور مجرمان کی شناخت کا مرحلہ شروع ہے۔ صدر کے مطابق ملکی سلامتی کے اداروں کو مجرمان کے تمام مقاصد سے آگہی ہے۔ اپنے بیان میں صدر نے اِس مبینہ دہشت گردانہ حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کے خاندانوں سے تعزیت کرتے ہوئے اظہارِ ہمدردی بھی کیا۔ قازق صدر نے متاثرہ خاندانوں کے لیے مالی و مادی امداد کے علاوہ نفسیاتی سہارا بھی دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

Kazakhstan: Attack on police station in Almaty
قازق صدر نے اِس حملے کو دہشت گردانہ کارروائی قرار دیا ہےتصویر: picture alliance / dpa

اِس حملے کے بعد حکومت نے سارے ملک میں انتظامی دفاتر کے نام ممکنہ دہشت گردی سے چوکس رہنے کے احکامت بھی جاری کر دیے ہیں۔ اِس حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں پولیس اور بقیہ خفیہ اداروں نے ایک ستائیس برس کے شخص کو گرفتار کیا ہے۔ وزارتِ داخلہ کے مطابق اِس شخص پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اُس نے الماتی شہر کے ایک پولیس اسٹیشن میں گھس کر ایک خود کار بندوق چوری کی تھی ۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ چار ہلاکتوں میں بھی یہی شخص ملوث ہے۔ اس کے حوالے سے بتایا گیا کہ وہ قزاقستان کے شمالی ضلع کزیلوڈینسکی کا رہائشی ہے اور گزشتہ ہفتے اُس نے اپنی بیوی کو قتل بھی کیا تھا۔

قزاقستان مسلمان اکثریتی ملک ہے لیکن حکومتی ایوانوں میں یہ خوف سرایت کر چکا ہے کہ انتہا پسند مسلمان دہشت گردانہ کارروائیوں کا منظم انداز میں آغاز کر سکتے ہیں۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ قزاقستان کی ہمسایہ مسلمان ریاستوں میں جس انداز میں اسلامی انتہا پسندی کے بتدریج فروغ کا عمل جاری ہے، اُس کے اثرات سے قزاقستانی معاشرے کا بچنا محال ہے۔ حکومتی حلقے اِس وقت تمام تر خوف کے باوجود یقین رکھتے ہیں کہ فی الحال انتہا پسندانہ دہشت گردی سے کوئی بڑا خطرہ لاحق نہیں ہے۔ دوسری جانب دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے سابقہ سوویت یونین کی اس جمہوریہ میں دہشت گردانہ حملوں کی دھمکی دے رکھی ہے۔