1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قدامت پسند ملکی سماجی نظام کو ختم کر سکتے ہیں، شلس

عابد حسین
19 ستمبر 2017

رواں مہینے کی چوبیس ستمبر کو ہونے والے الیکشن میں چانسلر میرکل کی جیت یقینی خیال کی جا رہی ہے۔جرمنی کے عام انتخابات میں مارٹن شلس کی سیاسی جماعت رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق پیچھے ہے۔

https://p.dw.com/p/2kHBv
ARD-Wahlarena mit Kanzlerkandidat Martin Schulz
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Büttner

بائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والی اہم سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما مارٹن شلس نے ٹیلی وژن پر عام انتخابات سے قبل اپنی آخری تقریر میں واضح کیا ہے کہ ایسا امکان ہے کہ چانسلر میرکل کے قدامت پسند ملک کے سماجی نظام کو مٹانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ اپنی تقریر میں انہوں نے اپنی پارٹی کی سماجی اصلاحات کی پالیسی کو بڑھا چڑھا کر بھی پیش کیا۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق 24 ستمبر کے انتخابات میں یورپی پارلیمنٹ کے سابق صدر شلس کی سیاسی جماعت کامیابی سے بہت دور ہے۔

ایردوآن کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر تیار نہیں، مارٹن شُلس

جرمن الیکشن سے قبل میرکل کی پارٹی کی مقبولیت میں کمی، جائزہ

قدیم ترین جرمن سیاسی پارٹی ایس پی ڈی کے بارے میں اہم حقائق

کرسچن ڈیموکریٹک یونین کے بارے میں اہم حقائق

مارٹن شلس کی تقریر کے اہم موضوعات کچھ یوں تھے:

مکانات کے کرایوں پر کنٹرول

مارٹن شلس نے پیر کی شام والایرینا (انتخابات کا علاقہ) میں تقریر کے علاوہ حاضرین کے سوالات کے جواب بھی دیے۔ ایک خاتون کے سوال کا جواب دیتے ہوئے شلس نے کہا کہ جرمنی میں عوام کو ایک حیران کن صورت حال کا سامنا ہے کہ وہ مشکلات میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایس پی ڈی نے سن 2015 میں مکانات کے کرایوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی تھی لیکن انہیں میرکل اور اُن کی سیاسی جماعت سی ڈی یُو کی رکاوٹوں کا سامنا رہا۔ شلس نے خیال ظاہر کیا کہ اگلی حکومت امکاناً سی ڈی یو، سی ایس یو اور ایف ڈی پی کے درمیان دکھائی دے رہی ہے اور اُس صورت میں مکانات میں کرایوں کے اضافے کی صورت حال مزید ابتر ہو سکتی ہے۔

Deutschland wählt BTW-Reise ARD-Wahlarena Schulz SPD
جرمنی کے عام انتخابات میں مارٹن شلس کی سیاسی جماعت رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق پیچھے ہےتصویر: DW/R. Oberhammer

مالیاتی قرضے

مارٹن شلس نے یہ واضح کیا کہ اگر وہ حکومت سازی کی پوزیشن میں آتے ہیں تو چانسلر میرکل کی کفایت شعاری کی پالیسی کو جاری رکھا جائے گا تا کہ اگلے چار برسوں میں حکومت پر قرضوں کا بوجھ مزید کم ہو سکے۔ شلس کے خیال میں سرمایہ کاری سے ہی اقتصادی نمو ممکن ہے۔

تارکینِ وطن کا انضمام

ایس پی ڈی کے رہنما نے تارکین وطن کے حوالے سے بعض صورتوں میں سخت پالیسی اپنانے کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر کوئی معاشرتی انضمام کے قابل نہیں ہوتا کیونکہ تارکین وطن کے درمیان عجیب و غریب افراد بھی شامل ہیں۔ شلس نے کہا کہ جرمنی میں نفرت پھیلانے والے کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے، ایسے اور دوسرے مجرموں کو واپس اُن کے وطن روانہ کر دیا جائے گا۔

ARD-Wahlarena mit Kanzlerkandidat Martin Schulz
مارٹن شلس یورپی پارلیمنٹ کے اسپیکر رہ چکے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/J. Büttner

مغربی دفاعی اتحاد

نیٹو کے معاملے پر مارٹن شلس نے اُس امریکی مطالبے کی مخالفت کی، جس میں جرمنی سے کہا گیا ہے کہ وہ اِس دفاعی اتحاد کی مالی معاونت میں اضافہ کرے۔ شلس کے مطابق ملک کی سالانہ شرح پیداوار کے تناظر میں دو فیصد کے مساوی مالی معاونت کا مطلب تقریباً پنتیس بلین ڈالر ادا کرنے ہیں۔ اس سلسلے میں چانسلر میرکل کے وعدے پر انہوں نے تنقید بھی کی۔

جرمن الیکشن کے تین مرکزی امیدوار، ’تب اور اب‘

بزرگ شہریوں کی نگہداشت

سوشل ڈیموکریٹ رہنما نے کہا کہ اگروہ چانسلر بن جاتے ہیں تو نرسنگ کیئر کے ایک نئے دور کی ابتدا ہو گی۔ یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران ہونے والے ٹی وی مباحثے میں بھی میرکل کو شلس کی جانب سے نرسنگ کیئر کے معاملے پر تنقید کا سامنا رہا تھا۔

بہبود اطفال

مارٹن شلس نے کہا کہ اگر ایس پی ڈی کی حکومت قائم ہوتی ہے تو وہ اُن والدین کو خاص ریلیف فراہم کریں گے جو اپنے بچوں کی مناسب دیکھ بھال میں مصروف ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈے کیئر سینٹرز کی فیس بھی بتدریج کم کرتے ہوئے ختم کر دی جائے گی۔ شلس نے تعلیم کے شعبے میں حکومت قائم ہونے کی صورت میں بارہ بلین یورو کی اضافی سرمایہ کاری کا عندیہ دیا ہے۔