1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قبرص کے آنجہانی سابق صدرکی لاش مل گئی

9 مارچ 2010

قبرص کے آنجہانی سابق صدرتاسوس پاپاڈوپولوس کی لاش تین ماہ بعد مل گئی ہے۔ گزشتہ سال دسمبر میں کچھ نامعلوم افراد نے ان کی لاش ان کی قبر سے نکال لی تھی۔

https://p.dw.com/p/MOIm
یونانی قبرص کے آنجہانی صدر صدرتاسوس پاپاڈوپولوستصویر: AP

پولیس کے مطابق انہیں فون پر اطلاع دی گئی جس کے بعد آنجہانی صدر کی لاش پیر کی شام نکوسیا کے ایک نواحی علاقے میں واقع ایک قبرستان سے ملی۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ پاپاڈوپولس کی لاش کیوں چرائی گئی تھی۔ ڈی این اے رپورٹ سے تصدیق ہو گئی ہے یہ لاش سابق صدرکی ہی ہے۔

پاپا ڈوپولس کے خاندان کےترجمان کرس پینٹلیڈز کے مطابق انہیں بھی فون پر اطلاع دی گئی، جس کے بعد انہوں نے پولیس کو مطلع کیا۔ موجودہ صدر اور یونانی قبرصی رہنما دیمیٹریس کرسٹوفیاس نے لاش برآمد ہونے پر اطمینان کا اظہارکیا ہے جبکہ سابق صدر کی بیوہ فوٹینی نے میڈیا کو دیے گئے بیان میں پولیس کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے کہا کہ پولیس کی کوششوں سے ان کے شوہر کی لاش ملی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ تین ماہ سے وہ جس کرب میں مبتلا تھیں وہ اب ختم ہو گیا ہے۔ فوٹینی نے اس امید کا اظہار کیا کہ پولیس کی تفتیش سے مجرموں تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔

پینٹلیڈز کا کہنا ہے کہ ضروری کارروائی کے بعد لاش انہیں مل جائے گی، جس کے بعد اس کی دوبارہ تدفین کر دی جا ئے گی۔ پولیس نے اس فون بوتھ کو سیل کر دیا ہے جس سے فون کرکے انہیں لاش کے بارے میں اطلاع دی گئی تھی۔ قبر سے لاش نکالے جانےکا انکشاف اس وقت ہوا تھا جب سابق صدر کا ایک ذاتی ملازم حسب معمول قبر پر شمع روشن کرنے گیا اور قبر کو کھدا ہوا پایا۔

Flash-Galerie Tassos Papadopoulos
تاسوس پاپاڈوپولوس کی قبرتصویر: AP

یونانی قبرص کے ذرائع ابلاغ میں ایسی رپورٹیں بھی گردش کر رہی ہیں کہ پاپاڈوپولوس کی لاش کو غیر ملکی مجرمو‍ں کے ایک گروپ نےقبر سے نکالا تھا جو اس کے بدلے تاوان حاصل کرنا چاہتے تھے. دوسری جانب سن دو ہزار چھ سے ممبر پارلیمان اورسابق صدر کے بیٹے نکولس کا کہنا ہے کہ ان سے کسی نے بھی تاوان کا مطالبہ نہیں کیا۔

قبرص نے اس سلسلے میں انٹرپول، ایف بی آئی اورسکاٹ لینڈ یارڈ کے علاوہ یونانی اوراسرائیلی پولیس کی خدمات بھی حاصل کی تھیں۔ پاپاڈوپولوس 2003 ء سے2008ء تک صدر کےعہدے پر فائزرہے اوراس دوران ان کو سیاسی محازآرائی کا سامنا بھی رہا۔ 2004ء میں ان کی قیادت میں یونانی قبرص نے منقسم جزیرے کو دوبارہ یکجا کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے ریفرنڈم کو مسترد کر دیا تھا۔ ترک قبرص نے اس ریفرنڈم کی حمایت کی لیکن ابھی تک یہ جزیرہ منقسم ہے جو یکم مئی 2004ء کو یورپین یونین کا رکن بنا۔

رپورٹ: بخت زمان خان

ادارت: عاطف بلوچ