1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قبرص تنازعے کے حل کے لئے بان کی مون منقسم جزیرے میں

1 فروری 2010

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون آج منقسم قبرص کے ترک اور یونانی رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ ان کے دورہ قبرص کا مقصد فریقین کے مابین تنازعے کے حل کے لئے مذاکراتی عمل کو تیز کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/LoF1
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سائپرس پہنچنے کے بعد وزیر خارجہ مارکوس کپریانو کے ساتھتصویر: AP

اقوام متحدہ ان کوششوں سے بحریہ روم کے اس جزیرے کی 36 سالہ تقسیم کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ سیکریٹری جنرل بان کی مون یونانی قبرصی صدر دیمیترس کرسٹوفیاس اور ترک قبرصی رہنما مہمت علی طلعت سے پیر کو علیحٰدہ علیحٰدہ ملاقات کریں گے۔ تاہم بعدازاں وہ ایک مشترکہ اجلاس کی قیادت بھی کریں گے۔

Wahlen Zypern Demetris Christofias nach der Stimmabgabe
یونانی قبرصی صدر دیمترس کرسٹوفیاستصویر: AP

صدر کرسٹوفیاس نے اس موقع پر کسی بھی معاہدے کے مسودے کو خارج از امکاں قرار دیا ہے۔ یونانی قبرصی رہنما مہمت علی طلعت کا بھی یہی کہنا ہے کہ تمام معاملات پر اتفاق رائے سے قبل کوئی حل متوقع نہیں۔

فریقین کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ رواں برس مسئلے کے حل کے لئے سنجیدہ ہیں۔ صدر کرسٹوفیاس اور ترک قبرصی رہنما مہمت علی گزشتہ تقریبا ڈیڑھ سال سے جاری مذاکرات کے نتیجے میں کسی بڑی پیش قدمی کی توقع کر رہے ہیں۔ بان کی مون نے بھی توقع ظاہر کی ہے کہ ان دونوں رہنماؤں سے ان کی ملاقاتیں نیتجہ خیز رہیں گی۔

خیال رہے کہ 1974ء میں یونان کی حمایت سے قبرص پر فوج اقتدار میں آ گئی تھی، جس کے رد عمل میں ترکی نے اس کے شمالی علاقوں پر قبضہ کر لیا۔ تب سے یہ ریاست تقسیم ہے۔

تاہم فریقین کے درمیان امن مذاکرات کا آغاز ستمبر 2008ء سے ہوا۔ یہ عمل سلامتی اور علاقائی تنازعات کے باعث سست روی کا شکار رہا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اتوار کو قبرص پہنچے، تو ہوائی اڈے پر صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ان کے دورے کا مقصد ذاتی حمایت کا اظہار ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ قبرص تنازعے کے حل کے لئے جاری کوششوں کو انتہائی اہمیت دیتے ہیں اور ان کی یہی سنجیدگی ان کے دورے کی وجہ بھی ہے۔

بان کی مون نے کہا کہ قبرص تنازعے کا حل آسان نہیں اور نہ ہی انہیں ایسی کوئی غلط فہمی ہے۔ تاہم انہوں نے اس اعتماد کا اظہار بھی کیا ہے کہ اس تنازعے کا حل ممکن اور قابل رسائی ہے۔

Mehmet Ali Talat
ترک قبرصی رہنما مہمت علی طلعتتصویر: AP

انہوں نے مسئلے کے حل کے لئے قبرص کے یونانی اور ترک دھڑوں کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ ان رہنماؤں کو مزید حوصلے اور لچک کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔

بان کی مون نے قبرص کے رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری نے ان سے بڑی توقعات وابستہ کر رکھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فریقین تنازعے کے حل میں پوشیدہ فوائد کو کم تر نہ جانیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ قبرص کا مسئلہ حل ہوتا ہے تو اس سے دُنیا کے دیگر پیچیدہ مسائل کا سامنا کرنے والے تمام لوگوں کو نئی اُمید ملے گی۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عاطف بلوچ