1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فیس بک کے ’لائک‘ بٹن کو عدالت نے ’ڈس لائک‘ کر دیا

عدنان اسحاق10 مارچ 2016

ایک جرمن عدالت نے مختلف کاروباری ویب سائٹس پر فیس بک کے ’لائک‘ بٹن کی موجودگی کو جرمنی میں تحفظ صارفین کے قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فیس بک کو اس سلسلے میں صارفین کو مکمل طور پر آگاہ کرنا ہو گا۔

https://p.dw.com/p/1IAIw
تصویر: di.slik.es/dacebook/DW

جرمن شہر ڈسلڈورف کی ایک عدالت کے مطابق ملبوسات کے ایک بڑے کاروباری ادارے ’پیک اینڈ کلوپن برگ‘ کی ویب سائٹ پر فیس بک کے لائک بٹن کی موجودگی جرمنی میں صارفین کے نجی کوائف کے تحفظ سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ دوسری جانب ’پیک اینڈ کلوپن برگ‘ کو تنبیہ کر دی گئی ہے کہ اگر اس نے یہ فیس بک ’لائک‘ آپشن اپنی ویب سائٹ سے نہ ہٹایا تو اسے ہر خلاف ورزی پر ڈھائی لاکھ یورو تک کا جرمانہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ ملبوسات کی یہ کمپنی اپنے صارفین کو یہ بتائے کہ اگر وہ اس کمپنی کے فیس بک پیج کو ’لائک‘ کریں گے تو ’پیک اینڈ کلوپن برگ‘ کو ان کا آئی پی ایڈریس بتا دیا جائے گا۔

Symbolbild Facebbok Datenschutz
تصویر: picture-alliance/chromorange

جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں صارفین کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ایک ادارے نے اس سلسلے میں عدالت میں درخواست جمع کرائی تھی۔ صارفین کے تحفظ کے اس ادارے نے عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے، ’’ فیس بک کی جانب سے کسی بھی صارف کی نجی معلومات اُس کی مرضی کے بغیر استعمال کرنے کا سلسلہ اب بند ہو جائے گا۔‘‘

اس سلسلے میں عدالت میں دائر کردہ درخواست میں کہا گیا تھا کہ متعدد ای کامرس ویب سائٹس فیس بک سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار صارفین کو بتائے بغیر استعمال کرتی ہیں۔ اس ادارے کا مزید کہنا ہے کہ فیس بک کے لائک بٹن کے ذریعے ایسے سافٹ ویئر لوگوں کے کمپیوٹرز پر ڈاؤن لوڈ ہو جاتے ہیں، جوصارفین کی دلچپسیوں کے بارے میں ایک رپورٹ مرتب کرتے ہیں۔ اس کے لیے ضروری نہیں ہے کہ لائک کا بٹن دبانے والے صارف کا اس سماجی ویب سائٹ پر کوئی اکاؤنٹ ہے یا نہیں۔