1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فیس بک: پاکستان میں پابندی ختم

31 مئی 2010

ایک اعلیٰ پاکستانی عدالت کی جانب سے سماجی رابطے کی معروف ویب سائٹ ’فیس بک ‘پر سے پابندی ختم کرنے کا حکم جاری کردیا گیا ہے۔ اس حکم پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔

https://p.dw.com/p/Ndlw
تصویر: picture alliance/dpa

پاکستان میں سماجی رابطے کی معروف ویب سائٹ ’فیس بک ‘پر سے پابندی ختم کرنے کے عدالتی حکم کے بعد انٹرنیٹ صارفین کو جزوی طور پر اس ویب سائٹ تک رسائی ہو گئی ہے۔ البتہ بہت سے شہروں کے صارفین اب بھی فیس بک تک رسائی حاصل نہیں کر سکے۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے ترجمان خرم علی مہران کے مطابق عدالتی حکم پر عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے اور اس حوالے سے پاکستان میں انٹرنیٹ مہیا کرنے والی کمپنیوں کو مطلع کیا جا رہا ہے۔

ادھر فیس بک استعمال کرنے والے اکثریتی صارفین نے عدالتی حکم کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب وہ دنیا بھر میں موجود اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کے ساتھ ایک مرتبہ رابطے میں آ جائیں گے۔

دوسری جانب فیس بک کے بعض صارفین نے ویب سائٹ انتظامیہ کی جانب سے مبینہ لاپرواہی کرنے اور پیغمبر اسلام کے خاکے شائع کر کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کئے جانے پر فیس بک کا بائیکاٹ جاری رکھنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ ان صارفین کا کہنا ہے کہ اگر بائیکاٹ کو لمبے عرصے تک جاری نہ رکھا گیا تو اس کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔

Social Media Facebook
فیس بک کا ایک پیجتصویر: picture alliance/dpa

محمد علی جناح یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ سوشل سائنس کے پروفیسر ڈاکٹر شعیب احمد کے مطابق فیس بک سماجی رابطوں کے لئے بہترین پلیٹ فارم ہے اور ویب انتظامیہ کی طرف سے معذرت کئے جانے اور مستقبل میں ایسے اقدامات کو روکنے کی یقین دہانی پر اس کے دوبارہ استعمال میں کوئی حرج نہیں:

” ہمارا احتجاج رجسٹرڈ ہو چکا ہے اور دنیا پر یہ بات عیاں ہو چکی ہے کہ مسلمان کیسی قوت ہیں۔لہٰذا اب جب ہمارا مقصد حاصل ہو چکا ہے تو ہمیں اس کے مثبت پہلوﺅں کی جانب بھی دیکھنا چاہئے اور میری ذاتی رائے یہ ہے کہ پابندی ختم ہونی چاہئے۔“

خیال رہے کہ انٹرنیٹ سروسز مہیا کرنے والی نجی کمپنیوں کے اعدادو شمار کے مطابق اس وقت پاکستان میں تقریبا پینتالیس ملین صارف انترنیت استعمال کر رہے ہیں۔

شکور رحیم ، اسلام آباد

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید