فٹبال ورلڈ کپ کے دوران دہشت گردی کا خطرہ
31 مئی 2010اخبار نے امریکی کانگریس میں انسداد دہشت گردی کے امور دیکھنے والے افسران کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا تھا۔ دہشت گردی کے امور کی جانچ کرنے والے ادارے NEFA فاؤنڈیشن کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی افریقہ میں ورلڈ کپ کے دوران ایک ساتھ مختلف مقامات پر دہشت گردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی کی جاچکی ہے۔
اس فاؤنڈیشن کے چیئرمین رونالڈ سانڈے نے اخبار کو دئے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ دہشت گردی کے اسی فیصد خدشات موجود ہیں۔ انہوں نے اس ضمن میں پاکستانی انتہا پسندوں اور صومالی قذاقوں کا ذکر کیا ہے۔
سانڈے نے امریکی کانگریس کو مبینہ طور پر مطلع کیا ہے کہ پاکستان، یمن، ماریتانیا، الجزائر اور مالی سے کی گئی، بعض ٹیلی فون کالز میں ان حملوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ امریکی حکومت نے شہریوں کے لئے ایک سفری مشورہ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ورلڈ کپ جیسے مواقعوں پر دہشت گردی کا خطرہ موجود ہے۔
اس رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جنوبی افریقہ میں ریاستی سلامتی کی وزارت کا کہنا ہے کہ گیارہ جون سے شروع ہونے والے ان چونسٹھ مقابلوں کو کوئی خطرہ نہیں۔ وزارت کے ترجمان برائن ڈیوب کے بقول:’’ ورلڈکپ سے جڑے کسی خطرے کی نشاندہی نہیں ہوئی ہے، دنیا کا کوئی ملک نہیں، جہاں بدامنی کے واقعات نہ ہوتے ہوں۔ ہم مکمل طور پر چوکس ہیں لیکن سچی بات ہے کہ کوئی بڑا خطرہ نہیں۔‘‘
ورلڈکپ کے مقابلوں کے دوران سلامتی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری نیشنل جوائنٹ آپریشنل اینڈ انٹیلیجنس سٹرکچر کے سپرد کی گئی ہے۔ اس ادارے نے اخباری رپورٹ کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں بے نام ذرائع کا حوالہ دیا گیا ہے لہذا اس پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عاطف توقیر