’فوکو شیما کی تابکاری سے بچوں میں کینسر‘
8 اکتوبر 2015نیوز ایجنسی اے پی کی رپورٹوں کے مطابق ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والے فوکو شیما پاور پلانٹ کے مضافات میں رہنے والے بچوں میں تھائی رائیڈ کینسر کی شرح دیگر علاقوں کی نسبت بیس سے پچاس فیصد زیادہ ہے۔ دوسری جانب حکومت کا موقف ہے کہ یہ تعداد اس وجہ سے زیادہ ہے کہ اس علاقے میں سخت نگرانی کرتے ہوئے تقریباﹰ ہر ایک بچے کا چیک اپ کیا جا رہا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ فوکوشیما صوبے میں سن 2011 میں اس حادثے کے بعد سے اب تک مجموعی طور پر تین لاکھ ستر ہزار بچوں کا الٹراساؤنڈ چیک اپ کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں تازہ ترین اعداد و شمار رواں برس اگست میں جاری کیے گئے، جن کے مطابق تھائی رائیڈ کینسر کے ایک سو سینتیس مشتبہ اور تصديق شدہ نئے کیسز سامنے آئے ہیں، جو کہ ماضی کی نسبت پچیس فیصد زائد ہیں۔
یہ نئی تحقیق کرنے والی ٹیم کے سربراہ اور اوکیاما یونیورسٹی کے پروفیسر توشیدے سوڈا کا دارالحکومت ٹوکیو میں نیوز ایجنسی اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ایسے کیسز توقع سے زیادہ ہیں اور تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ یہ عام توقعات سے بیس سے پچاس فیصد زائد ہیں۔‘‘ یہ تازہ تحقیق رواں ہفتے آن لائن جاری کی گئی ہے جبکہ نومبر میں یہ ورجینیا کے بین الاقوامی ماحولیاتی جریدے میں بھی شائع کی جائے گی۔ اس تحقیق میں ان اعداد و شمار کو جمع کیا گیا ہے، جو فوکوشیما میڈیکل یونیورسٹی نے جمع کیے تھے۔ اس حادثے کے بعد جاپانی حکومت سرکاری اور سرکردہ ڈاکٹروں کو فوکوشیما کے علاقے میں لائی تھی، جن کا کہنا تھا کہ موجودہ تابکاری کے نتیجے میں کسی بھی بیماری کا خطرہ نہیں ہے۔ حکومت کے مطابق تھائی رائیڈ چیک صرف اور صرف احتیاط کے طور پر کیے جا رہے ہیں۔
اس موقف کے برعکس اوکیاما یونیورسٹی کے پروفیسر توشیدے سوڈا کا کہنا ہے کہ الٹرا ساؤنڈ چيک اپس جاری ہيں لیکن ان کے نتائج سے حکومتی موقف پر شکوک و شبہات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ تھائی رائیڈ کینسر وہ بیماری ہے، جس کا تعلق میڈیکل کی تابکاری سے جوڑتی ہے۔
پروفیسر توشیدے سوڈا کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں مزید تحقیقات کی ضرورت ہے تاکہ حقائق کو منظر عام پر لایا جائے اور لوگوں میں شعور پیدا کیا جائے۔