فلڈ آن لائن: سیلابی علاقوں میں امدادی کارروائیاں اور انٹرنیٹ
31 اگست 2010متاثرین کے کیمپ کہاں کہاں ہیں؟ کن علاقوں میں امداد نہیں پہنچی؟ کون کون سی سڑکوں پر ٹریفک بند ہے، دریاؤں میں پانی کی سطح کیسی ہے؟ اگلے چوبیس گھنٹوں میں موسم کیسا رہے گا ؟ یہ ساری معلومات انٹر نیٹ کے ذریعے آسانی سے دستیاب ہو رہی ہیں۔
دور دراز کے سیلابی علاقوں میں پانی میں ڈوبے ہوئے انسانوں کی مدد میں مصروف کارکنوں کیلئے آپس میں میٹنگ کر کے اطلاعات کا تبادلہ کرنا آج کل ممکن نہیں رہا ہے۔ یہ کام بھی انٹرنیٹ ہی سے لیا جا رہا ہے ۔ پانی میں ڈوبے ہوئے اُن علاقوں میں، جہاں روایتی ڈاکیے یا تیز رفتار کوریئر سروس نہیں پہنچ سکتی، وہاں بھی بلیک بیری کا جاود سر چڑھ کر بو ل رہا ہے۔
امدادی سرگرمیوں میں شریک ایک غیر سرکاری تنظیم ایکشن ایڈ کے داؤد ثقلین بتاتے ہیں کہ ای میل کے ذریعے انہیں پتہ چل رہا ہے کہ کہاں امداد نہیں پہنچ سکی، کن علاقوں میں کونسی اشیاء کی ضرورت ہے اور امدادی سامان کیلئے کونسا راستہ اختیار کرنا بہتر ہے۔
پنجاب حکومت نے بھی سیلاب اور امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے ایک خصوصی ویب سائٹ تیار کی ہے۔ پنجاب حکومت کے ایک اہلکار فواد سعید نے بتایا کہ امدادی اشیاء اور ان کی تقسیم کے حوالے سے تمام معلومات انٹر نیٹ پر فراہم کر دی گئی ہیں۔ ان کے مطابق اس عمل سے امداد کی تقسیم کے عمل کو مزید شفاف بنانے میں مدد ملے گی اور حکومت کی ساکھ بہتر ہو گی۔ www.pakreport.org نامی ایک ویب سائٹ بھی متاثرہ علاقوں کی معلومات ویب سائٹ کے ذریعے متعلقہ لوگوں تک پہنچا رہی ہے۔
آج کل ای میلز کے ذریعے سیلاب زدگان کی امداد کیلئے عطیات بھی اکٹھے کئے جا رہے ہیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی سیلاب کا موضوع نمایاں ہے۔ فیس بک پر سیلاب کے حوالے سے درجنوں صفحات تشکیل پا چکے ہیں۔ کبھی کبھی یوں لگتا ہے کہ جیسے پاکستان میں آنے والے سیلاب نے ویب کے صفحات کو بھی گیلا کر دیا ہے۔ بلاگز، ای میل گروپوں اور چیٹ رومز، ہر جگہ سیلابی موضوعات زیرِ بحث ہیں۔
بعض لوگ سیلابی علاقوں کی صورتحال سے آگاہی حاصل کرنے کیلئے گوگل ارتھ سے بھی مدد لے رہے ہیں۔
رپورٹ: تنویر شہزاد ، لاہور
ادارت: امجد علی