1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلو وبا کب بنتی ہے؟

رپورٹ: افسر اعوان، ادارت: شامل شمس7 مئی 2009

عالمی ادارہ صحت نے انفلوئنزا یا فلو کے وبائی شکل اختیار کرنے اور اس کے خلاف بچاؤ اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے حوالے سے ایک ٹیبل ترتیب دے رکھا ہے جس میں چھ درجات یا مراحل ہیں۔

https://p.dw.com/p/HjWl
حالیہ سوائن فلو کے بعد عالمی سطح پر وبائی فلو میں دلچسپی میں اضافہ ہوگیا ہےتصویر: AP

عام طور پر انسانوں، جانوروں اور پرندوں میں فلو کا وائرس موجود رہتا ہے، لیکن اگر اس وائرس کے کسی جانور یا پرندے سے انسان کو لگنے کا کوئی واقعہ رونما نہ ہو تو اسے فیز ون میں رکھا جاتا ہے۔

Chicken Run
برڈ فلو بھی وبائی شکل اختیار کرچکا ہےتصویر: dpa

لیکن اگر کسی پالتو یا جنگلی جانور یا پرندے سے انفلوئنزا کسی انسان کو لگنے کا واقعے کی تصدیق ہوجائے تو اس انفلوئنزا کو چھ درجاتی ٹیبل پر دوسری درجے کا خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔

انفلوئنزا کے پھیلاؤ کا تیسرا مرحلہ یہ ہے کہ یہ وائرس جانوروں اور پرندوں سے انسانوں میں منتقل ہونے کے چھوٹے پیمانے پر واقعات رونما ہوں۔ لیکن جانوروں سے لگنے والا یہ وائرس آگے ایک انسان سے دوسرے انسان کو منتقل نہ ہورہا ہو۔ گو کہ اس مرحلے میں ایسے انفلوئنزا سے متاثرہ کسی انسان کے بہت قریب رہنے والے دوسرے انسان کو منتقل ہو بھی سکتا ہے مگر محدود پیمانے پر پھیلاؤ کے باوجود بھی اس فلو کے وبائی شکل اختیار کرنے کے امکانات کم ہی ہوتے ہیں۔

Schweinegrippen-Test Art.
عالمی ادارہ برائے صحت نے فلو کے چھ درجات طےکیے ہیںتصویر: AP

لیکن اگر اس طرح کے انفلوئنزا کے انسان سے انسان میں منتقل ہونے کے کئی تصدیق شدہ کیسز سامنے آئیں تو یہ اُس انفلوئنزا کے وبائی شکل اختیار کرنے کا چوتھا مرحلہ ہے۔ اگر کسی بھی ملک میں اس طرح کی صورتحال سامنے آتی ہے تو یہ نہایت ضروری ہے کہ وہ فوری طور پر عالمی ادارہ صحت کو اس کی اطلاع دے۔ لیکن اس کے باوجود بھی یہ ضروری نہیں ہے کہ ایسا وائرس عالمگیر وبا کی شکل اختیار کرلے۔

متعدی انفلوئنزا کو چھ درجاتی ٹیبل پر پانچویں درجے کا خطرہ اس صورت میں قرار دیا جاتا ہےجب اس طرح کے وائرس کے انسانوں سے انسانوں میں منتقلی کے واقعات عالمی ادارہ صحت کے کسی ایک ریجن کے دو ممالک میں رونما ہوں، اور ان کی تصدیق ہوجائے۔ اس مرحلے کا خطرہ قرار دیے جانے کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ یہ بیماری ضرور عالمی وبائی شکل اختیار کرے گی، لیکن پھر بھی اس کا مطلب ہے کہ اس بات کا شدید خطرہ موجود ہے۔ اور یہ کہ عالمی ادارہ صحت سمیت دیگر اداروں کے پاس اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے بہت کم وقت رہ گیا ہے۔

لیکن اگر اس طرح کے انفلوئنزا وائرس کی انسانوں سے انسانوں میں منتقلی کی عالمی ادارہ صحت کے ایک ریجن کے دو ممالک کے علاوہ کسی دوسرے ریجن کے تیسرے ملک میں بھی تصدیق ہوجائے تو یہ انفلوئنزا کی وبائی شکل اختیار کرنے کی چھ درجاتی ٹیبل پر آخری مرحلے کا خطرہ قرار دے دیا جاتا ہے۔ اور اس کا مطلب ہے کہ یہ وائرس ایک عالمگیر وبا کی شکل اختیار کرتا جارہا ہے۔