فلو وبا کب بنتی ہے؟
7 مئی 2009عام طور پر انسانوں، جانوروں اور پرندوں میں فلو کا وائرس موجود رہتا ہے، لیکن اگر اس وائرس کے کسی جانور یا پرندے سے انسان کو لگنے کا کوئی واقعہ رونما نہ ہو تو اسے فیز ون میں رکھا جاتا ہے۔
لیکن اگر کسی پالتو یا جنگلی جانور یا پرندے سے انفلوئنزا کسی انسان کو لگنے کا واقعے کی تصدیق ہوجائے تو اس انفلوئنزا کو چھ درجاتی ٹیبل پر دوسری درجے کا خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔
انفلوئنزا کے پھیلاؤ کا تیسرا مرحلہ یہ ہے کہ یہ وائرس جانوروں اور پرندوں سے انسانوں میں منتقل ہونے کے چھوٹے پیمانے پر واقعات رونما ہوں۔ لیکن جانوروں سے لگنے والا یہ وائرس آگے ایک انسان سے دوسرے انسان کو منتقل نہ ہورہا ہو۔ گو کہ اس مرحلے میں ایسے انفلوئنزا سے متاثرہ کسی انسان کے بہت قریب رہنے والے دوسرے انسان کو منتقل ہو بھی سکتا ہے مگر محدود پیمانے پر پھیلاؤ کے باوجود بھی اس فلو کے وبائی شکل اختیار کرنے کے امکانات کم ہی ہوتے ہیں۔
لیکن اگر اس طرح کے انفلوئنزا کے انسان سے انسان میں منتقل ہونے کے کئی تصدیق شدہ کیسز سامنے آئیں تو یہ اُس انفلوئنزا کے وبائی شکل اختیار کرنے کا چوتھا مرحلہ ہے۔ اگر کسی بھی ملک میں اس طرح کی صورتحال سامنے آتی ہے تو یہ نہایت ضروری ہے کہ وہ فوری طور پر عالمی ادارہ صحت کو اس کی اطلاع دے۔ لیکن اس کے باوجود بھی یہ ضروری نہیں ہے کہ ایسا وائرس عالمگیر وبا کی شکل اختیار کرلے۔
متعدی انفلوئنزا کو چھ درجاتی ٹیبل پر پانچویں درجے کا خطرہ اس صورت میں قرار دیا جاتا ہےجب اس طرح کے وائرس کے انسانوں سے انسانوں میں منتقلی کے واقعات عالمی ادارہ صحت کے کسی ایک ریجن کے دو ممالک میں رونما ہوں، اور ان کی تصدیق ہوجائے۔ اس مرحلے کا خطرہ قرار دیے جانے کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ یہ بیماری ضرور عالمی وبائی شکل اختیار کرے گی، لیکن پھر بھی اس کا مطلب ہے کہ اس بات کا شدید خطرہ موجود ہے۔ اور یہ کہ عالمی ادارہ صحت سمیت دیگر اداروں کے پاس اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے بہت کم وقت رہ گیا ہے۔
لیکن اگر اس طرح کے انفلوئنزا وائرس کی انسانوں سے انسانوں میں منتقلی کی عالمی ادارہ صحت کے ایک ریجن کے دو ممالک کے علاوہ کسی دوسرے ریجن کے تیسرے ملک میں بھی تصدیق ہوجائے تو یہ انفلوئنزا کی وبائی شکل اختیار کرنے کی چھ درجاتی ٹیبل پر آخری مرحلے کا خطرہ قرار دے دیا جاتا ہے۔ اور اس کا مطلب ہے کہ یہ وائرس ایک عالمگیر وبا کی شکل اختیار کرتا جارہا ہے۔