فضائی حملے کی منصوبہ بندی کا الزام، امریکی شہری گرفتار
29 ستمبر 2011چھبیس سالہ امریکی شہری رضوان فردوس کو بدھ کو گرفتار کیا گیا۔ اس کے خلاف فضائی بمباری کے ذریعے واشنگٹن پر حملے کے الزام میں مقدمہ بھی قائم کر دیا گیا ہے۔ امریکی اٹارنی کارمین اورٹِس کا کہنا ہے کہ فردوس پر عراق میں امریکی فوجیوں پر حملوں کے لیے بم بنانے کا مواد فراہم کرنے کا الزام بھی ہے۔
انہوں نے کہا: ‘‘ان الزامات سے ثابت ہوتا ہے کہ فردوس نے ہمارے ملک کے خلاف پرتشدد کارروائیوں کی منصوبہ بندی طویل عرصہ پہلے کی، جن میں محمکہ دفاع پینٹا گون اور کانگریس کی عمارت پر حملوں کی منصوبہ بندی بھی شامل ہے۔’’
بتایا گیا ہے کہ اس مبینہ منصوبے میں ایف بی آئی کے اہلکاروں نے خود کو القاعدہ کے ساتھی ظاہر کرتے ہوئے فردوس سے ملاقات کی۔ انہوں نے اسے ایک ریموٹ کنٹرول طیارہ، دھماکہ خیز مواد اور چھوٹے ہتھیار فراہم کیے، جنہیں وہ مبینہ طور پر واشنگٹن میں حملوں کے لیے استعمال کرنا چاہتا تھا۔
اس کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے مطابق منصوبہ یہ تھا کہ پینٹا گون کی عمارت اور کانگریس کے سفید گنبد کو نشانہ بنایا جائے۔ تاہم ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ فردوس کو فراہم کیا گیا دھماکہ خیز مواد ایف بی آئی کے انڈرکور اہلکاروں کی پہنچ میں تھا اور اس سے عوام کو کسی طرح کا خطرہ لاحق نہیں تھا۔
ایف بی آئی کے مطابق فردوس کو بوسٹن کے قریب فریمنگھم کے علاقے میں اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ انڈر کور اہلکاروں کی جانب سے فراہم کیے گئے نئے ہتھیار اسٹوریج کنٹینر میں رکھ کر فارغ ہوا تھا۔
اس پر الزام ثابت ہوئے تو غیرملکی دہشت گرد تنظیم کی معاونت پر اسے پندرہ سال، قومی دفاعی عمارتوں پر حملے پر بیس سال، اور حکومتی عمارتوں پر حملے پر بھی بیس ہی سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
رضوان فردوس کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں دی گئیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ وہ نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی سے فزکس گریجویٹ ہے اور القاعدہ کا پکا پیروکار تھا۔ بتایا گیا ہے کہ وہ گزشتہ برس کے اوائل سے ’پرتشدد جہاد‘ کے لیے سنجیدہ ہو چکا تھا۔ اس کی ذاتی زندگی کے بارے میں محض یہ بتایا گیا ہے کہ وہ غیر شادی شدہ ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان