فرانس کا نیٹو کی دوبارہ مکمل رکنیت کا فیصلہ
12 مارچ 2009فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے اس سلسلے میں پیرس میں کہا کہ طویل عرصے کے بعد نیٹو میں فرانس کی دوبارہ مکمل رکنیت کے ساتھ اس اتحاد میں فرانسیسی اثرورسوخ میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ صدر سارکوزی نے کہا کہ پیرس کے لئے اب یہ امر قابل قبول نہیں ہے کہ وہ نیٹو کے مختلف مشنوں کے لئے اپنے فوجی تو مہیا کرے مگر اس حوالے سے مغربی دفاعی تنظیم کے فیصلہ ساز اداروں میں شامل نہ ہو۔
پیرس میں وزارت دفاع کے تحت منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے نکولا سارکوزی نے کہا کہ موجودہ حالات میں کوئی بھی ریاست تنہا کوئی کردار ادا نہیں کر سکتی اور نہ ہی زیادہ اثرورسوخ کی حامل ہوتی ہے۔ سارکوزی نے کہا:’’فرانس امن اور آزادی چاہتا ہے اور اسے اپنے دوست اور دشمن کی اچھی طرح پہچان ہے۔‘‘
واضح رہے کہ فرانس کے صدر چارلس ڈیگال نے 40 سال قبل فرانس کو نیٹو کے فوجی معاملات سے علٰیحدہ قرار دیتے ہوئے فرانس کو نیٹو کی سیاسی رکنیت تک محدود کر دیا تھا۔
نیٹو کےسیکریٹری جنرل یاپ ڈے ہوپ شیفر کے بقول فرانس کی پھر سے مکمل رکنیت اس اتحاد کو اور بھی مضبوط بنا دے گی۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے فرانس کی طرف سے چار دہائیوں کے بعد مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں شمولیت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ جرمن دارالحکومت برلن میں میرکل کے ساتھ ملاقات کے دوران فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے کہا کہ اُن کے اس فیصلے سے یورپ کی سلامتی اور دفاع سے متعلق پالیسی مزید مضبوط ہوگی۔