1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس میں مہاجر مرکز پر فائرنگ

صائمہ حیدر
6 اکتوبر 2016

فرانسیسی پولیس کا کہنا ہے کہ اُس عمارت پر فائرنگ کے معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں جس میں ساحلی شہر کَیلے کے قریب واقع پناہ گزینوں کی بستی’جنگل‘ سے منتقل کر کے مہاجرین کو ٹھہرایا جا ئے گا۔

https://p.dw.com/p/2QwL0
Frankreich Flüchtlingslager Jungle in Calais
جنگل بستی میں مہاجرین  اس امید پر رہ رہے ہیں کہ کبھی نہ کبھی انہیں برطانیہ جانے والے ٹرکوں پر چھپ کر سوار ہونے میں کامیابی نصیب ہو جائے گیتصویر: Reuters/P. Rossignol
Frankreich Flüchtlingslager Jungle in Calais
جنگل بستی میں مہاجرین  اس امید پر رہ رہے ہیں کہ کبھی نہ کبھی انہیں برطانیہ جانے والے ٹرکوں پر چھپ کر سوار ہونے میں کامیابی نصیب ہو جائے گیتصویر: Reuters/P. Rossignol

فرانسیسی پولیس نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ شمال مغربی فرانسیسی ساحل پر واقع سینٹ بریون کے شہر میں واقع ایک ہالی ڈے کیمپ کی عمارت پر منگل کی رات فائرنگ کی گئی تھی۔ اس عمارت کو پناہ گزینوں کے لیے رہائشی ہاسٹل میں تبدیل کیا جا رہا ہے اور توقع ہے کہ ’جنگل‘ کیمپ کے قریب ستّر تارکینِ وطن اس میں قیام کریں گے۔

خیال رہے کہ فرانسیسی وزیرِ اعظم فرانسوا اولانڈ نے اس مہاجر کیمپ کو رواں برس کے آخر تک بند کرنے کا عہد کر رکھا ہے۔ پناہ گزینوں کی اس جنگل بستی میں قریب سات ہزار سے دس ہزار مہاجرین  خراب حالات میں اس امید پر رہ رہے ہیں کہ کبھی نہ کبھی انہیں برطانیہ جانے والے ٹرکوں پر چھپ کر سوار ہونے میں کامیابی نصیب ہو جائے گی۔

 ان مہاجرین کے لیے ہاسٹل میں تبدیل کی جانے والی عمارت پر فائرنگ کے واقعےکو سینٹ بریون کے مئیر نے نا قابلِ قبول اور غیر ذمّہ دارانہ عمل قرار دیا ہے تاہم ابھی تک اس حوالے سے کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔ سینٹ بریون کے مئیر یانیک ہاؤری کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’جنگل‘ مہاجر کیمپ کے لیے اُن کے شہر میں پناہ گزین مرکز کھولنے کا فیصلہ مرکزی حکومت کا تھا اور اس ضمن میں مقامی حکام سے کوئی مشورہ نہیں کیا گیا۔

سینٹ بریون میں مہاجر مرکز کھولنے کی اطلاع کے بعد سے بارہ ہزار رہائشیوں کے اس شہر میں صورتِ حال کشیدہ ہو گئی ہے۔ گزشتہ ہفتے اس شہر میں کوئی دو سو کے قریب افراد نے پناہ گزینو‌ں کی حمایت میں جبکہ لگ بھگ اتنے ہی افراد نے مہاجر مرکز کے قیام کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔

 یاد رہے کہ سن 2015سے مشرقِ وسطی، جنوبی ایشیا اور افریقہ سے جنگ اور غربت سے پریشان لاکھوں افراد کی یورپ آمد کے بعد سے مہاجر کیمپوں پر یورپ بھر میں وقتاﹰ فوقتاﹰ حملوں کی اطلاعات موصول ہوتی رہی ہیں۔

جرمنی میں خوش ہیں لیکن گھر یاد آتا ہے