1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس میں لاوارث مہاجر بچے، ’جنسی زیادتی، استحصال کے خطرات‘

عاطف بلوچ18 جون 2016

فرانس کے شمالی ساحلی علاقے میں پھنسے مہاجر بچوں کو جنسی زیادتی اور استحصال کے ’مستقل خطرات‘ کا سامنا ہے۔ یونیسیف نے پیرس حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان مہاجر بچوں کی حفاظت کے لیے خصوصی انتظامات کو یقینی بنایا جائے۔

https://p.dw.com/p/1J99J
Frankreich Flüchtlingskinder in Calais
تصویر: Getty Images/M. Turner

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف کے حوالے سے بتایا ہے کہ شمالی فرانس کے ساحلی علاقوں میں پناہ حاصل کرنے والے مہاجر بچوں کو مستقل خطرات لاحق ہیں اور انہیں خصوصی تحفظ فراہم دینے کے لیے پیرس حکومت کو فوری انتظامات کرنا چاہییں۔ یونیسیف نے کہا ہے کہ مہاجر کیمپوں میں بچوں کے لیے حفاظتی مراکز قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

یونیسیف کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق ان کیمپوں میں پناہ گزین مہاجر بچے رات کو اور دن ڈھلنے کے بعد باہر نہیں نکلتے کیونکہ انہیں جنسی زیادتی کا شکار ہو جانے کا خطرہ لاحق ہے۔ لاوارث مہاجر بچوں کی حالت زار پر مرتب کی گئی اس رپورٹ کے مطابق ایسے بچے انتہائی بری صورتحال میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔

یونیسیف کی اس تازہ رپورٹ کی تیاری کی خاطر جنوری تا اپریل فرانس کے شمالی علاقوں کَیلے اور نارمنڈی میں قائم کردہ مہاجر بستیوں سے حقائق جمع کیے گئے۔ اس علاقے میں کم ازکم پانچ سو مہاجر بچے ایسے ہیں، جو اپنے والدین سے جدا ہو چکے ہیں۔

نوے صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ان مہاجر بستیوں میں بالخصوص افغان بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کا خطرہ سب سے زیادہ ہے کیونکہ ’افغانستان میں ایسے واقعات عام ہیں‘۔ مہاجرین سے کیے گئے انٹرویوز کے مطابق لڑکوں کو جنسی زیادتی کا خطرہ بڑھ چکا ہے۔

اسی طرح اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مہاجر بچیوں اور لڑکیوں کے ساتھ بھی جنسی زیادتی کا امکان بہت زیادہ ہے۔ کہا گیا ہے کہ لڑکیوں کے جنسی استحصال اور ان سے زبردستی جسم فروشی کرائے جانے کا بھی خدشہ ہے۔ یونیسیف نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو اس صورتحال سے نمٹنے کی خاطر فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔

اقوام متحدہ کے اس ذیلی ادارے کی رپورٹ میں مہاجر بچوں کو جنسی زیادتی اور استحصال کا شکار بنائے جانے کے خطرات سے خبردار کرنے کے علاوہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ بچے نفسیاتی طور پر بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ یونیسیف کے مطابق کَیلے اور نارمنڈی میں موجود زیادہ تر بچوں کو فوری نفسیاتی مدد کی ضرورت ہے۔

Frankreich Flüchtlingskinder in Calais
اس علاقے میں کم ازکم پانچ سو مہاجر بچے ایسے ہیں، جو اپنے والدین سے جدا ہو چکے ہیںتصویر: Getty Images/M. Turner
Frankreich Flüchtlingskinder in Calais
تصویر: Getty Images/M. Turner
Frankreich Dünkirchen Kurdisches Kind aus Irak im Flüchtlingslager
تصویر: Reuters/P. Rossignol
Frankreich Flüchtlingskinder in Calais
تصویر: Getty Images/M. Turner
Frankreich Flüchtlingskinder in Calais
تصویر: Getty Images/M. Turner

رپورٹ کے مطابق، ’’جن بچوں سے انٹرویوز کیے گئے، ان سب نے شدید سردی اور تھکن کی بھی شکایت کی۔‘‘ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان کیمپوں میں مہاجرین کی مدد کی خاطر رضا کاروں اور حکومتی اداروں میں رابطہ کاری مؤثر نہیں ہے، جس کی وجہ سے بہت سے انتظامی مسائل بھی پائے جاتے ہیں۔

فرانس کے شمالی ساحلی علاقوں میں موجودہ صورتحال میں بہتری کی خاطر دی جانے والی تجاویز میں یونیسیف نے زور دیا ہے کہ بچوں کے لیے خصوصی حفاظتی مراکز کا قیام ممکن بنایا جائے۔ مزید یہ کہ بچوں کے لیے نفسیاتی مدد، تربیت، تعلیم اور صحت جیسی مراعات کو بھی یقینی بنانا چاہیے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں