1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس: ’داعش‘ کے بارے میں جھوٹ بولنے پر یہودی ٹیچر پر مقدمہ

امجد علی25 فروری 2016

فرانسیسی استغاثہ کے مطابق وہاں ایک یہودی اُستاد کے خلاف مقدمے کی کارروائی اپریل میں شروع ہو گی۔ اس استاد نے مبینہ طور پر پولیس سے جھوٹ بولا تھا کہ اُس پر ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے تین ’جہادیوں‘ نے حملہ کر دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1I1ic
Frankreich Marseille Jüdische Schule La Source nach Machtenangriff
گیارہ جنوری 2016ء کو مارسے شہر میں ایک فرانسیسی اُستاد کو، جس نے یہودیوں کے لیے مخصوص ٹوپی پہن رکھی تھی، حملے کا نشانہ بنایا گیاتصویر: Getty Images/AFP/B. Langlois

جمعرات 25 فروری کو جنوبی فرانسیسی شہر مارسے میں وکیل استغاثہ بریس روباں نے کہا کہ سیون سِلوین سعدون نامی اس اُستاد کے خلاف ’ایک فرضی جرم کے لیے جھوٹا الزام لگانے‘ پر فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔

تیرہ نومبر کو ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے دہشت گردوں نے فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں مختلف اہداف پر حملے کرتے ہوئے ایک سو تیس افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ ان حملوں کے چند ہی روز بعد اس یہودی اُستاد نے مارسے میں صحافیوں کو اپنے گھر پر مدعو کیا تھا اور یہ دعویٰ کیا تھا کہ اُس پر تین مردوں نے، جو اپنا تعلق ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے بتا رہے تھے، چاقو سے حملہ کر دیا تھا۔

روباں نے بتایا: ’’انتہائی باریک بینی سے کی گئی تحقیقات کے بعد یہ پتہ چلا کہ نام نہاد متاثرہ شخص نے خود پر قاتلانہ حملے کے حوالے سے جو بھی بیانات جاری کیے تھے، وہ نہ تو ایمرجنسی سروسز کی مدد سے درست ثابت ہو سکے اور نہ ہی فورنزک ماہرین کے ذریعے۔‘‘

روباں نے کہا کہ ’متاثرہ‘ اُستاد کے جسم پر جو بھی زخموں کے نشانات تھے، وہ اُس نے خود ہی لگائے تھے۔ اس کے برعکس سعدون نامی اِس اُستاد کا بدستور یہ اصرار ہے کہ وہ سچ کہہ رہا ہے۔

سعدون نامی اِس اُستاد نے پولیس کو تفصیل کے ساتھ بتایا ہے کہ اُس کے ساتھ کیا واقعہ پیش آیا تھا۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے سعدون نے بتایا تھا کہ چاقوؤں سے مسلح دو افراد نے یہ پوچھنے کے بعد اُس پر حملہ کر دیا تھا کہ آیا وہ یہودی ہے یا مسلمان۔

سعدون کے مطابق ’حملہ آوروں‘ نے اُسے جان سے مار دینے کی دھمکی دینے سے پہلے ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی ایک ٹی شرٹ کے ساتھ ساتھ محمد میراہ کی ایک تصویر بھی دکھائی تھی، یہ وہی شخص تھا، جس نے 2012ء میں تولوز شہر میں یہودی بچوں اور فوجیوں کو قتل کیا تھا۔ سعدون نے بتایا تھا کہ اسی دوران ایک تیسرا حملہ آور بھی ایک سکوٹر پر وہاں آن پہنچا تھا، جس نے اس سارے واقعے کی ویڈیو بنائی تھی۔

سعدون کی وکیل کارین صباح نے کہا کہ ’وہ (سعدون) درحقیقت اس بات پر بہت افسردہ ہے کہ اُس کی باتوں پر یقین نہیں کیا جا رہا‘۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سعدون واحد فرانسیسی ٹیچر نہیں ہے، جس نے ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے کسی حملے کے بارے میں جھوٹا الزام لگایا ہے۔ اس سال جنوری میں نرسری اسکول کے ایک 45 سالہ ٹیچر کو نفسیاتی معائنے کے لیے بھیج دیا گیا تھا۔ اس سے پہلے اُس نے اعتراف کیا تھا کہ اُس نے خود پر حملے کے بارے میں جھوٹ بولا تھا۔

Frankreich Terror in Paris
تیرہ نومبر کو ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے دہشت گردوں نے فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں مختلف اہداف پر حملے کرتے ہوئے ایک سو تیس افراد کو ہلاک کر دیا تھاتصویر: Getty Images/K. Tribouillard

اس اُستاد نے ابتدا میں پولیس کو یہ بتایا تھا کہ ایک مرد اچانک اُس کے کلاس روم میں داخل ہو گیا تھا اور اُس نے ایک باکس کٹر اور قینچی کے ساتھ اُس پر وار کیے تھے۔ بعد ازاں اس اُستاد نے اس امر کا اعتراف کر لیا تھا کہ اُس نے یہ ساری کہانی خود ہی گھڑی تھی اور یہ کہ اپنے گلے اور پہلو پر زخم بھی اُس نے خود ہی لگائے تھے۔

جنوری ہی میں مارسے شہر میں ایک تیسرے اُستاد کو البتہ بلاشبہ حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ تب انتہا پسندی اختیار کرنے والے ایک نوعمر نے ایک ایسے فرانسیسی اُستاد پر حملہ کر دیا تھا، جس نے یہودیوں کے لیے مخصوص ٹوپی پہنی ہوئی تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید