فحش ناول لکھنے کے الزام میں احمد ناجی دو سال کے لیے جیل میں
21 فروری 2016نیوز ایجنسی روئٹرز نے مصری دارالحکومت قاہرہ سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ’الاستخدام الحیاۃ‘ (زندگی گزارنے کے نسخے) نامی اس ناول کا ایک باب ایک سرکاری ادبی جریدے میں قسط وار شائع کیا جا رہا تھا۔ گزشتہ سال ایک شہری نے اس ادیب پر مقدمہ دائر کر دیا تھا۔ اس شہری کا الزام تھا کہ اس تحریر کو پڑھ کر اُسے پریشانی ہوئی اور دل کی تکلیف شروع ہو گئی۔
اس سے پہلے اس سال جنوری میں ناجی کو بری کر دیا گیا تھا تاہم استغاثہ نے اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کر دی تھی۔ اس اپیل پر کل ہفتے کے روز فیصلہ سناتے ہوئے اب عدالت نے ناجی کو دو سال کے لیے جیل بھیج دیا ہے۔ واضح رہے کہ اس فیصلے کے خلاف بھی ناجی کو اپیل کا حق حاصل ہے۔
جنوری میں ناجی کو اس مقدمے میں بری کرتے ہوئے عدالت نے کہا تھا کہ مصر کا آئین اظہارِ رائے کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے اور اخلاقیات ایک ذاتی، انفرادی اور موضوعی معاملہ ہے۔ جس عدالت نے سابقہ عدالت کے فیصلے کو منسوخ کیا ہے، اُسے ابھی اپنے فیصلے کا جواز بتانا ہے۔
جس اخبار نے اس ناول کے حصے شائع کیے، اُس کے ایڈیٹر طارق الطاہر کو دَس ہزار مصری پاؤنڈ (تقریباً تیرہ سو ڈالر) کے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔ مصری ادیبوں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے تازہ عدالتی فیصلے کو اظہارِ رائے کی آزادی پر حملے کے مترادف قرار دیا ہے۔ ناجی کے حق میں وکالت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس ناول میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے، جو اس سے پہلے کلاسیکی عرب اور اسلامی کتابوں کا حصہ نہ رہ چکا ہو۔
مصر کے متعدد مشہور مصنفین نے عدالت میں جا کر ناجی کے حق میں گواہی بھی دی تھی۔ ان مصنفین کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیموں نے بھی ناجی کے ساتھ یک جہتی کے اظہار کے لیے بیانات جاری کیے ہیں۔ واضح رہے کہ سابق آرمی چیف اور موجودہ صدر عبدالفتاح السیسی کے دور میں اس طرح کے مقدموں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔